ٹرمپ کی نئی پایسی ‘ کرم ایجنسی میں پہلا ڈرون حملہ‘ 3 دہشت گرد ہلاک‘ ....

کرم ایجنسی (نامہ نگار+ایجنسیاں) کرم ایجنسی میں پاک افغان سرحدکے قریب امریکی ڈرون حملے میں مبینہ طور پر طالبان سمیت3 دہشت گرد ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا جبکہ گھر مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔ افغانستان کے ساتھ سرحدی علاقے غوز گڑھی درگئی خرمانے میں ایک گھر پر امریکی ڈرون طیارے نے نمازجمعہ کے بعد چار میزائل داغے، مقامی ذرائع اور پولیٹیکل انتظامیہ کے مطابق حملے میں طالبان کے اہم کمانڈر مولوی محب اللہ سمیت تین افراد مارے گئے۔ مقامی لوگوں نے اپنے مدد آپ کے تحت ملبے سے لاشوں کو نکالا۔ مقامی ذرائع کے مطابق مارے گئے تینوںحقانی نیٹ ورک کے اہم کمانڈر تھے، پولیٹیکل انتظامیہ نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کا تعلق کس گروپ سے ہے، دوسری جانب حقانی نیٹ ورک کے مقامی ترجمان نے اس بات کی تردید کی ہے کہ جاں بحق افراد کا تعلق ان کے گروپ سے تھا۔ نجی ٹی وی کے مطابق حملہ حملے کا ہدف ملا عصمت اللہ ضعیف اور اس کے ساتھی تھے، ملا عصمت اللہ، ملا عبدالسلام ضعیف کا داماد اور بھتیجا ہے۔ حملہ اس وقت کیا گیا جب یہ لوگ کھانے کی دعوت میں مصروف تھے اور حملے کے بعد کافی دیر تک ڈرون طیاروں کی نچلی پروازیں بھی جاری رہیں۔ اے ایف پی کے مطابق ٹرمپ کی طرف سے نئی افغان پالیسی اور پاکستان پر تنقید کے بعد یہ پہلا امریکی ڈرون حملہ تھا۔ علاوہ ازیں خیبر ایجنسی میں افغانستان سے متصل طورخم گیٹ پر یکے بعد دیگرے دو بم دھماکوں میں 6 سکیورٹی اہلکار اور ایک بچہ زخمی ہو گیا۔ سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے دھماکوں کے بعد پاک افغان طورخم بارڈر بند کر دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں ڈیرہ بگٹی کے علاقے پیر کوہ میں دھماکے سے ایک 10 سالہ بچہ جاں بحق ہو گیا۔

ای پیپر دی نیشن