میرپور خاص (نوائے وقت رپورٹ) میرپور خاص میں بچے کی میت لے جاتے ہوئے موٹرسائیکل کو حادثے کے باعث بچے کے والد اور چچا جاں بحق ہوگئے۔ ہسپتال سے بچے کی میت لے جانے کے لیے ایمبولینس دینے سے انکار پر محکمہ صحت نے انکوائری کے بعد ایم ایس اور سول سرجن کو معطل کر دیا۔ بچے کی میت موٹر سائیکل پر لے جانے کے معاملے پر محکمہ صحت سندھ نے دو رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کی تھی جس پرکمیٹی نے اپنی انکوائری رپورٹ جاری کر دی۔ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ میں سول سرجن ڈاکٹر محمد اسلم کو فوری طور پر معطل کرنے کی سفارش کی گئی جس کے بعد محکمہ صحت سندھ نے ہسپتال کے ایم ایس اور سول سرجن کو معطل کر دیا ہے۔ سول ہسپتال کے ایم ایس اور سول سرجن کی معطلی کا نوٹیفکیشن چیف سیکرٹری سندھ نے جاری کیا ہے۔ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میرپورخاص کے سول ہسپتال میں بچے کے انتقال پر میت لے جانے کے لیے والدین نے ایمبولنس مانگی تھی ، مگر سول ہسپتال انتظامیہ نے ایمبولنس کی فراہمی سے انکار کیا اور ان سے پیسے طلب کیے۔ محکمہ صحت کی انکوائری رپورٹ کے مطابق گھروالے بچے کی میت موٹرسائیکل پر لے گئے اور راستے میں موٹرسائیکل کو حادثہ پیش آ گیا جس میں والد اور چچا جاں بحق ہوگئے۔ بچے کے نانا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ ایمبولینس کے لیے ڈرائیور نے 25 سو روپے مانگے، ہماری جیب میں صرف 300 روپے تھے، بہت منتیں کیں لیکن ایمبولینس کا ڈرائیور نہیں مانا، جس پر میت کو موٹر سائیکل پر لے جانے کا فیصلہ کیا۔ قبل ازیں سول ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر خلیل میمن کا کہنا تھا کہ بچے کے والد اور چچا ہسپتال انتظامیہ کو بتائے بغیر میت لے کر چلے گئے، میت لے جانے کے لیے ایمبولینس نہیں مانگی گئی۔ پولیس کے مطابق واقعے پر تین مختلف تحقیقات ہو رہی ہیں۔ محکمہ صحت اور ڈپٹی کمشنر نے الگ الگ تحقیقات کاحکم دیا جب کہ پیپلز پارٹی کے ایم این اے میر منور تالپور نے بھی تحقیقات کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ محکمہ صحت کی انکوائری رپورٹ کے مطابق بچے کے والدین نے میت لے جانے کے لیے ہسپتال انتظامیہ سے ایمبولنس مانگی تھی لیکن سول ہسپتال انتظامیہ نے ایمبولنس فراہمی سے انکار کیا اور پیسے طلب کیے۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق گھر والے بچے کی میت موٹر سائیکل پر لے گئے، راستے میں موٹر سائیکل کو حادثہ پیش آیا جس میں والد اور چچا جاں بحق ہو گئے۔