کابل (این این آئی، انٹرنیشنل ڈیسک) افغانستان میں تشدد کا سلسلہ جاری ہے اور مشرقی صوبے کیسپا میں ایک بم دھماکے میں تین شہری ہلاک ہوگئے ادھر جنوبی صوبہ قندھار میں دو پولیس اہلکاروں نے ایک چیک پوائنٹ پر فائرنگ کرکے اپنے ہی 9ساتھی افسروں کو ہلاک کر دیا ہے۔ 24 گھنٹے میں کارروائیوں میں 110 طالبان مارے گئے۔ طالبان کے ترجمان قاری یوسف احمدی نے اس اندرونی حملے کی ذمے داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ افغان وزارت دفاع کے ترجمان نصرت رحیمی کے مطابق کیسپا میں بم دھماکہ والی بال کے ایک میچ کے دوران میں ہوا اور اس میں دو افراد زخمی بھی ہوئے۔ دوسری جانب افغان حکام کے مطابق جنوبی صوبہ قندھار میں دو پولیس اہلکاروں نے ایک چیک پوائنٹ پر فائرنگ کر کے اپنے ہی نو ساتھی افسروں کو ہلاک کردیا۔ دوسری جانب افغانستان کے سابق وزیراعظم گل بدین حکمت یار نے ملک میں امن وامان کی ابتر صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ملک میں سکیورٹی کی صورتحال روز بروز بدتر ہوتی جا رہی ہے اور افغانستان میں روزانہ 300 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو رہے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق انہوں نے دارالحکومت کابل میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں ملک میں بے روزگاری اور غربت میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ موجودہ انتظامیہ ملک میں جاری بحران کا حل تلاش کرنے میں ناکام رہی ہے۔ امریکی افواج کی حمایت سے افغان دستوں نے وسیع تر کارروائی کرتے ہوئے طالبان کے درجنوں جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا ہے۔ وزارت دفاع کی جانب سے اتوار کو جاری کردہ بیان کے مطابق ہفتے کی رات شمالی اور مغربی علاقہ جات میں کی گئی مختلف کارروائیوں میں 38 جنگجوؤں اور 2سینئر لیڈروں کو ہلاک کر دیا گیا۔ ہلاک شدگان میں مولوی نورالدین بھی شامل تھا، جسے طالبان نے صوبہ سمنگن کا گورنر مقرر کر رکھا تھا۔ طالبان نے البتہ اس خبر کی تردید کی ہے۔ اٹھائیس ستمبر کو ہونے والے صدارتی الیکشن سے قبل افغانستان میں ان دنوں سکیورٹی آپریشنز عروج پر ہیں۔ ادھر صوبہ فراح کے علاقے اناردارا کے طالبان کے گورنر ملا سید اعظم شامل ہیں۔
افغانستان
کابل (انٹر نیشنل ڈیسک) افغانستان کے قریب 11 صوبوں میں بجلی کی ترسیل منقطع ہو گئی ہے۔ بجلی سپلائی کرنے والی کمپنی بریشنا کے مطابق شمالی صوبہ بغلان میں 3 کھمبوں یا پولز کو دھماکا خیز مواد سے اڑا دیا گیا۔ بریشنا کے مطابق حکومت مخالف عناصر اس کارروائی کے پیچھے ہیں۔ بجلی کی بندش سے کابل بھی متاثر ہے۔ سپلائی بحال کرنے کے لئے کام شروع کر دیا گیا ہے۔ جس صوبے میں یہ کارروائی کی گئی‘ وہاں طالبان کافی متحرک ہیں تاہم فی الحال اس بارے میں ان کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
بجلی منقطع