کراچی، وزیر اعلیٰ ہائوس جانیوالے اساتذہ پر پولیس اہلکار کا لاٹھی چارج شیلنگ ، مذاکرات کے بعد احتجاج ختم

کراچی (نوائے وقت رپورٹ) کراچی پریس کلب کے باہر احتجاج پر بیٹھے سندھ بھر کے اساتذہ نے وزیر اعلیٰ ہائوس جانے کی کوشش کی جس پر پولیس نے مظاہرین کو وزیر اعلیٰ ہائوس جانے سے روک دیا۔ پولیس اور اساتذہ کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی ہے۔ پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا اور واٹر کینن کا استعمال بھی کیا۔ پولیس نے متعدد اساتذہ کو حراست میں لے لیا ہے۔ جبکہ اساتذہ نے اپنا احتجاج ختم نہیں کیا ہے اور وہ فوارہ چوک سے آرٹس کونسل آنے والی دونوں سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ اساتذہ کے احتجاج کے باعث اطراف کے علاقوں اور سڑکوں پر ٹریفک کی آمد و رفت معطل ہو گئی ہے۔ اور اتوار کو کاروباری دن نہ ہونے کی وجہ سے مارکیٹیں بند تھیں۔ تاہم ٹریفک کی معطلی سے شہریوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔ سندھ بھر سے آئے ہوئے ہیڈ ماسٹرز اور ہیڈ ٹیچرز کی جانب سے مستقل نہ کرنے پر حکومت سندھ کے خلاف کراچی پریس کلب پر احتجاج کیا۔ تاہم بعد ازاں مذاکرات کے بعد اختجاج ختم کر دیا گیا۔ مطالبات میں کہا گیا کہ کنٹریکٹ اساتذہ کو مستقل نہیں کیاجاسکا ہے۔ اب کنٹریکٹ ختم ہونے کو ہے تو اساتذہ کو اپنے مستقبل کی فکر لاحق ہے اور وہ ملازمتوں کو مستقل کروانے کے لئے کراچی پریس کلب پر احتجاج کر رہے ہیں۔ سندھ حکومت ایک جانب روزگار دینے کی باتیں کرتی ہے اور دوسری جانب اساتذہ کو ملازمت سے فارغ کر کے کئی گھروں کا مستقبل دائو پر لگا رہی ہے۔ اساتذہ نے مطالبات کی منظوری نہ ہونے پر گزشتہ روز وزیر اعلیٰ و گورنر ہائوس جانے کا اعلان کیا تھا۔رات گئے کنٹریکٹ اساتذہ نے ڈی سی جنوبی سے مذاکرات کے بعد دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ احتجاجی اساتذہ کے پانچ رکنی وفد نے ڈی سی ساؤتھ سے مذاکرات کئے۔ وفد کے نمائندہ بیرسٹر اختر جبار نے بتایا کہ ڈی سی ساؤتھ نے ہمارے مطالبات کی سمری وزیراعلیٰ کو بھیجنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...