لاہور، اسلام آباد (نیوز رپورٹر، وقائع نگار خصوصی) اسلام آباد میں دھرنے کے معاملہ پرمولانا فضل الرحمن میاں شہباز شریف سے ملنے ماڈل ٹاؤن پہنچے جہاں راجہ ظفر الحق ' احسن اقبال ' ایاز صادق ' خرم دستگیر ' مریم اورنگزیب ' برجیس طاہر اور دیگر لیگی رہنما شریک ہوئے اور مولانا فضل الرحمن کے وفد میں اکرم درانی اور مولانا امجد موجود تھے۔ ملاقات میں ملک کی سیاسی صورتحال ' اسلام آباد میں دھرنے اور دیگر امور پر غور کیا گیا۔ تاہم ن لیگ کی طرف سے لانگ مارچ میں شرکت کا واضح اشارہ نہیں دیا گیا اور نہ ہی کسی بھی قسم کی یقین دہانی کروائی گئی۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے مشاورت کے لئے وقت مانگ لیا ہے اور سی ای سی اجلاس کے بعد اس حوالے سے اعلان کرے گی۔ ملاقات کے بعد احسن اقبال اور اکرم خان درانی نے میڈیا سے گفتگو کی۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ آج نواز شریف کی ہدایت کے مطابق شہباز شریف نے فضل الرحمان کو دعوت دی۔ دونوں جماعتوں نے بات کی یہ حکومت اقتصادی اور معاشی خطرہ بن چکی ہے بھارت کو کبھی جرات نہیں ہوئی تھی کشمیر پر قبضہ کرتا اب صورتحال سب کے سامنے ہے عمران خان اسلام آباد چھوڑنے کو تیار نہیں۔ حکومت نے گورننس کا شدید بحران پیدا کردیا ہے ۔پولیو اور ڈینگی دوبارہ سر اٹھا رہے ہیں۔ ہم یہ کہتے ہیں یہ مستعفی ہوں طاہر القادری نے خود کو سیاست سے الگ کیا عمران خان بھی اپنے کزن کی طرح سیاست سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کریں۔ 30 ستمبر کو سی ای سی میٹنگ میں بھی اہم فیصلے سامنے آئیں گے۔ اکرم خان درانی نے کہا کہ میں نواز شریف ، شہباز شریف اور دیگر ساتھیوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں ہم تمام سیاسی جماعتوں کے پاس جا رہے ہیں ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ مشترکہ آزادی مارچ کو چلائیں گے ہم یکسوئی کے ساتھ میڈیا کے سامنے کھڑے ہیں۔ ن لیگ کی سی ای سی میٹنگ میں ہمارا بھی ایک نمائندہ شریک ہوگا۔ یہ تحریک ہماری نہیں ہے بار کونسل ہمارے ساتھ ہے تاجروں کے ساتھ بھی ہمارے رابطے ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے بھی کہا ہے کہ میڈیا پر قدغن نیک شگون نہیں ہے۔ چہ مگوئیاں بھی آج ختم ہوگئی ہیں، مل کر آزادی مارچ کی تاریخ کا اعلان کریں گے۔ احسن اقبال نے کہا کہ نواز شریف سیاسی اسیر ہیں اور ن لیگ کی دیگر قیادت بھی 30 تاریخ کو سی ای سی میٹنگ کے بعد معاملہ سب کے سامنے آجائے گا۔ احسن اقبال نے کہا کہ سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کی سفارشات نوازشریف کو پیش کی جائیں گی۔ سفارشات کے بعد آزادی مارچ کے حوالے سے اعلان کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں اپنے بیان میں احسن اقبال نے کہا ہے کہ عمران حکومت عقل سے پیدل، صلاحیت سے محروم اور عمل سے عاری ہے، ہم وطن کے لئے جانیں قربان کرنے والے شہیدوں کو سلام پیش کرتے ہیں، کشمیر کے عوام کی نگاہیں پاکستان پر لگیں ہیں اور ہماری حکومت کی نگاہیں چیف الیکشن کمشنر کیخلاف ریفرنس پر ہیں، پاکستان 72 سالوں میں کشمیر پہ سنگین ترین بحران کا سامنا کر رہا ہے اور حکومت کو فکر اپوزیشن لیڈروں کو سی کلاس میں رکھنے کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان جیل میں ڈی کلاس بھی بنا دو مگر تمہاری حکومت کی نالائقیاں اور ناکامیاں اجاگر کرتے رہیں گے۔ عثمان بزدار بلاوجہ بدنام ہیں، عثمان بزدار سینئر تو عمران خان ہیں۔
مسلم لیگ ن /مارچ
اسلام آباد ( محمد نواز رضا ۔ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف نے جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمنٰ کو اسلام آباد آزادی مارچ میں شرکت کی یقین دہانی کرا دی ہے اور کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ(ن) 30ستمبر2019ء کو مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں منظوری کے بعد باضابطہ طور آزادی مارچ میں شرکت کا اعلان کرے گی۔ ذرائع کے مطابق تان مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف کی ہدایت پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمنٰ کوملاقات کی دعوت دی۔ ذرائع کے مطابق میاں شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمنٰ کو آزادی مارچ میں شرکت کیلئے اپوزیشن کی تمام جماعتوں کے رہنمائوں سے ذاتی طور بات چیت کرنے کا مشورہ دیا ہے انہوں نے مولانا فضل الرحمنٰ کو مشورہ دیا ہے کہ وہ آزادی مارچ کو کچھ دنوں کے لئے موخر کر دیں اس کے لئے پوری تیاری کرنے کے لئے کچھ وقت درکار ہے لیکن مولانا فضل الرحمنٰ نے کہا کہ ڈیڑھ ماہ کا وقت کافی ہو تا ہے تاہم انہوں نے نے کہا کہ جمعیت علما اسلام (ف) کی مرکزی مجلس قائمہ کا اجلاس 18ستمبر2019ء کو طلب کر رکھا ہے وہ ان کے مشورے کو مرکزی مجلس قائمہ کے اجلاس میں پیش کر دیں گے تاہم حتمی فیصلہ مرکزی مجلس عاملہ نے کرنا ہے ۔
یقین دہانی