اسٹیٹ بینک کی جانب سے آئندہ دو ماہ کے لئے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان ، شرح سود13 اعشاریہ 25 فیصدبرقراررہے گی

سٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مالیاتی پالیسی کے دوران شرح سود کو مستحکم رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

سٹیٹ بینک نے بنیادی شرح سود کو 13.25 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے، معاشی ترقی کی شرح رواں مالی سال 3.5 فیصد متوقع ہے۔ معاشی سست روی کے اثرات آٹو اور اسٹیل سیکٹر پر زیادہ گہرے دیکھے جا رہے ہیں۔

مرکزی بینک کے مطابق بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ کم ہوا ہے۔ رواں کھاتوں کے خسارے میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ شرح سود برقرار رکھنے کے باوجود مہنگائی کی رفتار بڑھنے کے خدشات ہیں۔

مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال مہنگائی کی شرح 12 فیصد تک پہنچ جانے کا خدشہ ہے۔جبکہ زراعت اور سروس سیکٹر میں بہتری کی آس ہے۔

رپورٹ کے مطابق بیرونی ادائیگیوں کا زور کم ہوا ہے ۔امپورٹ کم ہونے اور ایکسپورٹس اٹھنے سے جولائی 2019 میں جاری کھاتوں کا خسارہ گزشتہ سال کے مقابلے 2 ارب 13 کروڑ ڈالر سے گرکر 58 کروڑ ڈالر تک محدود رہا ۔

اس کے علاوہ آئی ایم ایف کی جانب سے قرض کی فراہمی اور سعودی عرب سے ادھار پر تیل ملنے کی سہولت ملنے سے اسٹیٹ بینک کو زرمبادلہ ذخائر بڑھانے میں مدد بھی ملی ہے جو اب جون کے مقابلے 1 ارب ڈالر اضافے سے 8٫5 ارب ڈالر کے قریب پہنچ چکے ہیں
 

قبل ازیں، نئی مانیٹری پالیسی کی تشکیل کے لیے کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس کی صدارت گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کی۔

اجلاس میں شرح سود برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، تاہم دوسری طرف معاشی ماہرین کا خیال تھا کہ بیش تر اہم معاشی اشاریے شرح سود میں کمی کا اشارہ کر رہے ہیں اس لیے ان کی پیش گوئی تھی کہ شرح سود میں پچیس بیسس پوائنٹس کی کمی ہو سکتی ہے۔

واضح رہے کہ آج عالمی مالیاتی ادارے کا وفد پاکستان پہنچ گیا ہے، آئی ایم ایف مشن سے بجٹ خسارے، معاشی اصلاحات اور ٹیکس وصولی سمیت دیگر اہم معاملات پر بات چیت ہوگی۔

آئی ایم ایف وفد پاکستانی حکام سے اہم ملاقاتیں بھی کرے گا، وفد کو ٹیکس آمدن پر بریفنگ دی جائے گی۔

 
 

ای پیپر دی نیشن