الجزیرہ کے تیکھے سوال، وزیر اعظم کے شافی جواب

Sep 16, 2020

اسد اللہ غالب

وزیر اعظم کو ایک بار نہیں ،دو بار نہیں ،بار بار داد دینی چاہئے کہ وہ الجزیرہ ٹی وی کے انٹرویو کے ڈائنا میٹ اور ڈرون حملوں سے پہلو بچاتے ہوئے اپنا حق اور سچ پر مبنی موقف پیش کرنے میں کامیاب رہے۔ اور پاکستان کا اور اپنا سر نہیں جھکنے دیا۔ میں نے اوریانا فلاسی کے انٹرویوز پڑھے۔ میں نے بی بی سی پرڈیوڈ فراسٹ کے انٹرویوز دیکھے اور میںنے سی این این کے لیری کنگ کو بھی سنا۔ کوئی اینکر کسی غیر ملکی مہمان کو کٹہرے میںکھڑا نہیں کرتا ،قطری نے پاکستانی اپوزیشن کی سی تعصب بھری زبان استعمال کی یا پھر کسی بھارتی اینکر کی طرح عمران خان کے اوپر گرجنے برسنے کی ہر کوشش کر دیکھی ، مگر آفریں ہے عمران خان کی کہ انہوںنے کمال صبرو تحمل ، حوصلے،دانش ، تدبر اور اسٹیٹس مین شپ کا مظاہرہ کیا۔
 قطری اینکر نے پہلا ہی سوال یہ داغا کہ آپ نے ایک کروڑنوکریاں دینے ، دس لاکھ گھر بنانے، یکساںنصاب تعلیم اپنانے، کرپشن ختم کرنے ا ور نہ جانے کیا کیا وعدے کئے مگر ان میں اسے کوئی ایک وعدہ پورا کیوں نہیں ہوا، وزیر اعظم نے پاکستانی معیشت کی زبوں حالی جو انہیں ورثے میں ملی تھی، اس کے پس منظر میں کہا کہ کسی پریوںلکھی کہانی میں تو آپ جاد و کی چھڑی سے دودھ اور شہد کی نہریںبہا سکتے ہیں مگر ایک ترقی پذیر اور لٹی پٹی معیشت والے تیسری دنیا کے ملک پاکستان کی تقدیر بدلنے کے لئے آپ کو ادارہ جاتی اصلا حات کی ضرورت ہے جس کے لئے وقت چاہئے، قطری اینکر نے بپھرے ہوئے لہجے میں کہا کہ مڈل کلاس کے لوگ جو تبدیلی کے نعروں کی آس میں آپ کو ووٹ دے بیٹھے وہ برسوں کا انتظار کیسے کر سکتے ہیں اس لئے کہ چینی جو باسٹھ روپے کلو تھی اب پچاسی روپے کلو ہو گئی ہے۔
 وزیر اعظم نے مکمل اطمینان سے اس کی تسلی کرانے کی کوشش کی مگر قطری نے پینترا بدلا اور پاکستان کی جیو پولیٹیکل پوزیشن پر اعتراض اٹھا دیا کہ سلامتی کونسل کااجلاس تو ہوگیا مگر اس نے پاکستان کا ساتھ دینے سے انکار کیا ۔ اس طرح تو پاکستان واضح طور پر عالمی تنہا ئی کا شکار ہوگیا ہے۔ کیا یہ سوال الجزیرہ ٹی وی کا ہے یا این ڈی ٹی وی کا یا آج تک ٹی وی کا یاا ے بی پی کا۔ وزیر اعظم نے اس زہریلے سوال کو بھی سکون سے سنا اور کہا کہ کشمیر کا تنازعہ ستر برسوں سے چلا آرہاے۔ 
پچھلے برس پانچ اگست کو بھارت نے اسے غصب کر لیا مگر اس سے مسئلے کی سنگینی بڑھ گئی، کم نہیں ہوئی اوربالآخر اسے طے کرنا ہی پڑے گا۔ الجزیرہ کا اینکر یہاں نہیں رکاا سنے وزیر خارجہ شاہ محمود کی کتھا کھول دی اور سعودی رد عمل کا ذکر کیا تو وزیر اعظم کو کہنا پڑا کہ پاکستان ا ور سعودی عرب کے مثالی، تاریخی اور مذہبی تعلقات کی پندرہ سو برسوں کی تاریخ ہے مگر ہم ضرور چاہتے ہیں کہ کشمیر پر او آئی سی اپنا سرگرم کردارا دا کرے۔ الجزیرہ کے اینکر نے پوچھا کہ سعودی عرب اور باقی عرب ملک اسرائیل کو تسلیم کر لیںتو پاکستان کی خارجہ پا لیسی کیاہو گی، وزیر اعظم نے کہا کہ آزاد خود مختار فلسطین کے قیام کے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ اسرائیل کو اس کا احساس کرنا ہو گا۔ اسے تسلیم کرنے سے فلسطین کامسئلہ ختم نہیں ہو جائے گا۔ الجزیرہ کے اینکر نے چین اور سی پیک کا بکھیڑا کھول لیا اور وزیر اعظم کی پالیسیوں پر انگلیاں اٹھائیں تو وزیر اعظم نے بڑے ہی محکم انداز میں کہا کہ سی پیک ہماری خوش حالی کا ضامن ہے اور چین کے ساتھ دوستی برسوں کی آزمائی ہوئی ہے اس میں کوئی رخنہ نہیںڈال سکتا۔ وزیر اعظم نے واضح کیا کہ آج امریکہ کے ساتھ بھی پاکستان کے مثالی تعلقات ہیں اور ہماری مدد سے افغان امن مذاکرات ہو رہے ہیں۔ اینکر نے سر توڑ کوشش کی کہ عمران خان سے کہلوا سکے کہ افغانستان میں شرکت اقتداء سے امن آئے گا،۔ وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ جو افغان چاہیں گے ،ا س میں ان کا بھلا ہے اور پاکستان کا بھی بھلا ہے۔مگر افغان امور میں بھارت کی مداخلت امن تباہ کر سکتی ہے۔ اس کی اجازت ہم نہیں دیں گے۔ 
الجزیرہ ٹی وی کے اینکر نے اعتراض اٹھایاکہ پاکستان میں میڈیاا ٓزاد نہیں۔ وزیر اعظم نے پوچھا کہ آپ کے پاس اس کا کیا ثبوت ہے، کوئی مثال ہے تو اینکر نے کہا کہ میڈیا پرسنز کو غائب کر دیا جاتا ہے، ان پر دبائو ڈالا جاتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا ا ٓج ملک میں میڈیا کو حکومت سے کوئی خطرہ لاحق نہیں بلکہ میڈیا کے ہاتھوں حکومت اورا س کے وزرا کی درگت بن رہی ہے۔ یہی کام برطانیہ میں ہو تو اس پر میڈیا کے خلاف عدالت سے رجوع کیا جا سکتا تھااور لاکھوںپائونڈ ہر جانے میںوصول کئے جا سکتے یھے۔ لیکن اگر کوئی میڈیا پرسن تہمت تراشی کرے تو اس کے خلاف عدالت میں جانا میڈیا پر دبائو نہیں کہا جا سکتا۔ کیا حکومت کو انصاف نہیں چاہپئے۔
اینکر نے گھسا پٹا سوال داغا کہ ملک میں فوج فیصلے کرتے کیوںنظر آتی ہے ۔ سویلین لوگ سامنے کیوں نہیں ہوتے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آج فوج اور حکومت ایک ساتھ چل رہے ہیں اور فوج ہمارے ہر فیصلے کے ساتھ کھڑی ہے۔ اینکر نے ایک بھڑکیلا سوال اور کیا کہ کیاا ٓپ نریندر مودی سے امن کی توقع رکھتے ہیں۔ عمران خان نے لگی لپٹی رکھے بغیر کہا کہ بھارت میں آر ایس ایس کی حکومت ہے، یہ دہشت گرد ٹولہ ہے اور اس کے ہاتھ میں ایک سو تیس کروڑ بھارتی عوام کو خطرے میں مبتلا کرنے کے لئے ایٹمی اسلحہ آ گیا ہے مگر کوئی شرارت کی گئی تو خطرہ صرف پاکستان کو نہیں ، خطے سے باہر تک پھیل جائے گا۔
٭…٭…٭

مزیدخبریں