اسلام آباد (نمائندہ خصوصی، نامہ نگار) ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کی معیشت پر رپورٹ جاری کردی ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ 30جون کو ختم ہونے والے گذشتہ مالی سال میں پاکستان کی شرح نمومنفی0.4 فی صد اور 30جون 2021ء کو ختم ہونے والے رواں سال میں پاکستان کی معاشی شرح نمو منفی 2.6فی فیصد رہنے کا امکان ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں رواں مالی سال میں وسیع معاشی ریکوری ہو سکتی ہے اگر کرونا کے اثرات کم ہو جائیں اور اصلاحات پر عمل کا آغاز کر دیا جائے۔ آئندہ مالی سال2021-22میں شرح نمو 3.2ہو گی۔ اے ڈی بی کے مطابق کرونا وائرس کی وجہ سے پاکستان کی معیشت بری طرح متاثرہوئی ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کے اندازے کے مطابق 2020ء میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح 10.7 فیصد تک رہے گی۔ 2021 میں یہ کم ہوکر 7.5 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ درآمدات میں کمی کے باعث پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہوا ہے، کرونا سے نمٹنے کے لیے پاکستان نے 1240 ارب روپے کاریلیف پیکج دیا جب کہ ٹڈی دل کے حملوں کے باوجود زرعی شعبے کی پیداوار2.7 فیصد رہی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے کرونا کی وجہ سے معاشی اور صحت کے چیلنج پر کامیابی سے قابو پایا ،12سو ارب روپے کا پیکج دیا، زراعت کرونا کی وجہ سے زیادہ متاثر نہیں ہوئی، مگر صنعت کو اس نے متاثر کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کی جی ڈی پی 2 فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔ دریں اثناء پائیدار غذائی تحفظ کے ساتھ ساتھ کیڑوں پر قابو پانے کے لئے ایشین ڈویلپمنٹ بینک (اے ڈی بی) پاکستان کو نالج اینڈ سپورٹ ٹیکنیکل اسسٹنس (کے ایس ٹی اے) مہیا کرے گا۔ منگل کے روز وفاقی سیکرٹری وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق، عمر حمید خان اور ڈائریکٹر ایشین ڈویلپمنٹ بینک(اے ڈی بی) یاسمین صدیقی کے مابین ویڈیو لنک میٹنگ میں اس سلسلے میں اتفاق رائے ہوا۔ کے ایس ٹی اے، ٹیکنیکل سپورٹ فنڈ(ٹی ایس ایف)، وسطی اور مغربی ایشیائی ڈیپارٹمنٹ (سی ڈبلیو آر ڈی)، موسمی تبدیلی کے فنڈ اور پانی کی شراکت میں فنانسنگ فنڈ سے مالی مدد لے گا۔ یہ معاونت ملک میں غذائی تحفظ کو برقرار رکھنے میں مدد کرے گی۔ سیکرٹری قعمی غذائی تحفظ، عمر حمید خان نے کہا کہ پاکستان غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے جدید ، موثر اور متنوع زراعت چاہتا ہے ۔