لوک سبھا میں بھارتی صوبہ اترپردیش کو چار حصوں میں بانٹنے کا مطالبہ 

اسلام آباد ( عبداللہ شاد - خبر نگار خصوصی) بھارتی مسلمانوں کی حالت ہر آنے والے دن کیساتھ خراب سے خراب تر ہوتی جا رہی ہے۔ اب نیا معاملہ اتر پردیش میں مسلمانوں کو پکڑ کر ان پر دھڑا دھڑ گئو کشی کے مقدمات درج کرنا ہے، صرف یہی نہیں بلکہ گئو کشی مقدمہ کے ساتھ ہی ان پر قومی سلامتی کے خطرے کا مقدمہ درج کر کے نیشنل سیکورٹی آرڈیننس بھی لگا دیا جاتا ہے۔ اترپردیش میں گئو کشی پر پابندی ہے اور یوگی سرکار نے اس کیلئے موجود قانون میں ترمیم کر کے اسے انتہائی سخت بنا دیا ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اگست 2020 کے ماہ میں گئو کشی کے کل 1716 معاملے درج ہوئے جن میں 4 ہزار سے زائد لوگوں کو گئو کشی قانون کے تحت جیلوں میں ڈال دیا گیا۔ یہی نہیں بلکہ 2384 مسلمانوں کیخلاف ’’ اترپردیش گینگسٹر ایکٹ‘‘ کے سنگین مقدمہ کے تحت کاروائی ہوئی اور 1742 لوگوں پر غنڈہ ایکٹ لگایا گیا۔ اسی وجہ سے گذشتہ روز بہوجن سماج پارٹی کے رکن اسمبلی نے لوک سبھا میں مطالبہ کیا کہ اترپردیش کو چار صوبوں میں بانٹ دیا تاکہ مسلمانوں دلتوں کو اپنے اکثریتی علاقوں میں قدرے سکون سے رہنے کا موقع میسر آ سکے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ این ایس اے ایک ایسا کالا بھارتی قانون ہے کہ اگر اس کے تحت کسی کو بھی گرفتار کیا جائے تو اسے کسی جرم کے بغیر ایک سال تک حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔ یوگی سرکار تمام توانائیاں مسلمانوں کو دبانے میں صرف کر رہی ہے جبکہ اترپردیش میں قتل اور عصمت دری کے واقعات انتہائی تیزی سے بڑھتے جا رہے ہیں، ہر روز صوبے کے مختلف حصوں سے ریپ، اغوا، قتل اور سنگین نوعیت کے دیگر کئی معاملات رپورٹ ہوتے ہیں۔ 

ای پیپر دی نیشن