اسلام آباد (سپیشل رپورٹ+سٹاف رپورٹر) بھارت کی شدید مخالفت کے باوجود کشمیر کو اقوام متحدہ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کئے جانے کے بعد بھارت کو منہ کی کھانے کے بعد ایک اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں پاکستان کے سیاسی نقشے پر اعتراض مسترد کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کا سیاسی نقشہ شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس میں لٹکا ہوا دیکھ کر بھارت سیخ پا ہو گیا اور بھارتی نمائندہ اجیت ڈوول پائوں پٹختا ہوا کانفرنس سے واک آئوٹ کر گیا۔ پاکستان نے نقشے پر بھارتی اعتراض مسترد کر دیا۔ پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف نے اپنی تقریر جاری رکھی اور انھوں نے خطے میں بھارت کی طرف سے کشیدگی کو ہوا دینے کی کوششوں کی مذمت کی۔ قومی سلامتی کے مشیر نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ ایس سی او کے سلامتی کے مشیروں کے آن لائن اجلاس میں پاکستان نے اپنا سیاسی نقشہ بھی رکھا تھا جس پر بھارت بھنا ہوا اور اس نے اس پر اعتراض اٹھایا۔ پاکستانی مشیر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا سیاسی نقشہ بھارت کی خود مختاری کے خلاف نہیں، اس میں ایسا کوئی حصہ نہیں دکھایا گیا جو بھارت کا حصہ ہو، کشمیر کبھی بھی بھارت کا حصہ نہیں رہا۔ پاکستان کا نقشہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے عین مطابق ہے۔ ہم اس علاقے میں کشیدگی نہیں چاہتے۔ یہ بھارت ہے جس کا ہر پڑوسی ملک کیساتھ جھگڑا ہے۔ کانفرنس میں بھارت نے یہ الزام بھی لگایا کہ پاکستان چین بھارت تنازعے سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔ پاکستان نمائندہ نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے جو تمام ملکوں سے پرامن تعلقات چاہتا ہے، وہ ایس سی او کے چارٹر کے مطابق خطے کے ملکوں میں اچھے تعلقات اور رابطوں کی مضبوطی چاہتا ہے جبکہ بھارت خطے کے تمام ملکوں سے لڑائی پر تلا ہوا ہے۔ معید یوسف نے میڈیا کو بتایا کہ روس، جو کہ اس کانفرنس کا ترجمان تھا، نے پاکستان کو اطلاع دی کہ بھارت اس نقشے پر اعتراض کر رہا ہے لیکن پاکستان نے اپنا نقشہ کانفرنس سے نہیں ہٹایا، پاکستان اس علاقے میں تجارت، سلامتی اور خوشحالی کو فروغ دینا چاہتا ہے۔ پاکستان نے یہ پیشکش بھی کی کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اور کووڈ 19 کے خاتمے کے سلسلے میں جو کامیابیاں حاصل کی ہیں وہ انھیں خطے کے ملکوں کے ساتھ شیئر کرنا چاہتا ہے لیکن بھارت اس سلسلے میں بھی رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارت نے شنگھائی تعاون تنظیم کے تحت رکن ملکوں کے سلامتی مشیروں کے اجلاس میں پاکستان کے سرکاری نقشہ پر اعتراض کر کے ماحول خراب کرنے کی کوشش کی۔ اس حوالہ سے بھارتی دعوے بے بنیاد ہیں جنہیں پاکستان مسترد کرتا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم علاقائی تعاون کا اہم فورم ہے اور پاکستان، تنظیم کے منشور کے مطابق دو طرفہ تعلقات سے قطع نظر، تنظیم کے مقاصد کیلئے مثبت اور سرگرم کردار ادا کر رہا ہے۔
اسلام آباد(سہیل عبدالناصر) شگھائی تعاون تنظیم کا طاقتور فورم اب، پاکستان اور بھارت کی سفارتی کشمکش کا نیا میدان بن گیا ہے۔ پہلی ہی سفارتی لڑائی میں بھارت کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم اس فورم کو لڑائی کا میدان بنانے میں پہل بھارت نے کی۔ پاکستان کے نئے سیاسی نقشہ پر اعتراض اٹھایا، جس کا پاکستان نے موثر جواب دیا۔ روس نے پاکستان کے موقف کی تائید کی جس پر بھارت کے مشیر سلامتی، اجیت دوول، اپنے روسی ہم منصب کی تقریر سنے بغیر اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے۔ ڈاکٹر معید یوسف کے عقب میں پاکستان کا وہ سیاسی نقشہ نظر آ رہا تھا جس کا پاکستان نے حال ہی میں اعلان کیا تھا۔ بھارت کی طرف سے پاکستان کے سیاسی نقشہ پر باضابطہ اعتراض کیا گیا جس کا پاکستان نے جواب دیا اور میزبان ملک روس نے پاکستان کے موقف سے اتفاق کرتے ہوئے بھارتی اعتراض نظر انداز کر دیا۔