اسلام آباد (نامہ نگار) چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ مدت ملازمت میں ایک گھنٹے کی بھی توسیع نہیں چاہوں گا اور اس بات کو تسلیم کرتا ہوں کسی نے دھیلے کی کرپشن نہیں کی بلکہ کروڑوں اور اربوں کی ہے۔ نیب نے کبھی کسی بے گناہ شخص کے خلاف کارروائی نہیں کی۔ یکطرفہ احتساب صرف ان لوگوں کو نظر آتا ہے جن کی آنکھوں پر پٹی ہے۔ نیب فیس کے بجائے کیس دیکھتا ہے اور کیس کی پالیسی پر کام کرتا ہے۔ منگل کو اسلام آباد میں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے مفتی احسان مضاربہ کیس کے متاثرین کو رقوم کی واپسی کی تقریب سے خطاب کیا۔ تقریب میں نیب راولپنڈی کی جانب سے 2698متاثرین میں 24کروڑ 36لاکھ روپے سے زائد رقم تقسیم کی گئی۔ جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ عوامی شکایات کے ازالے کیلئے کوشاں ہیں ، بطور چیئرمین نیب شہنشاہ نہیں ہوں، لوگوں کے مسائل سننے کیلئے ہر ماہ کے آخری جمعرات کا دن مقرر کیا، ہر ماہ کے آخری جمعرات کو سائلین سے ملاقات کا سلسلہ شروع کیا۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ دنیا میں کوئی غلط کام کریں گے تو قیامت کا انتظار نہیں کرنا پڑتا، دنیا میں غلط کام کا حساب اللہ دنیا میں ہی لیتا ہے، قدرت کا نظام ہے آپ جو بوتے ہیں وہی کاٹتے ہیں۔ جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب شفاف احتساب کے عمل پر یقین رکھتا ہے۔ ملک سے کرپشن کا خاتمہ ادارے کی اولین ترجیح ہے۔ نیب راولپنڈی کی کارکردگی کو سراہتا ہوں۔ عرفان مانگی اور دیگر افسران نے بہترین کارکردگی دکھائی۔ نیب میں کسی بے گناہ کیخلاف کوئی کرپشن کا کیس درج نہیں کیا گیا۔ کامیابیوں کا کریڈٹ نائب قاصد سے چیئرمین تک سب کو جاتا ہے۔ مضاربہ کیس میں متاثرین کو رقوم کی واپسی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر کیس کا مکمل تجزیے کے بعد فیصلہ کرتا ہوں۔ کبھی ایسا نہیں ہوا کسی معصوم شخص کیخلاف کارروائی ہوئی ہو۔ یکطرفہ احتساب صرف ان لوگوں کو نظر آتا ہے جن کی آنکھوں پر پٹی ہے۔ نیب فیس کے بجائے کیس دیکھتا ہے اور کیس کی پالیسی پر کام کرتا ہے۔ نیب کو کسی قسم کا کوئی استثنی حاصل نہیں۔ تنقید کرنیوالے تنقید کرتے ہیں میں نے کبھی برا نہیں مانا۔ نیب کی کامیابیوں کا سہرا افسران اور اہلکاروں کو جاتا ہے۔ عدالت عظمی کے فیصلے سے رہنمائی لیتے ہوئے قوانین مرتب کئے ہیں۔ ہر کیس کا تمام پہلوئوں سے جائزہ لیکر میرٹ پر فیصلہ کرتے ہیں۔ کوئی ادارہ یا شخص اپنی خامیوں کی نشاندہی نہیں کرسکتا۔ قانون پڑھے بغیر تنقید کرنیوالوں پر افسوس ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چند دن پہلے ایک سیاستدان نے نیب کو مناظرے کا چیلنج کیا۔ نیب تو اپنی ناک سے ایک مکھی بھی نہیں اڑا سکتا۔ نیب نے کبھی ناک پر مکھی بیٹھنے کی اجازت ہی نہیں دی۔ تنقید کرنیوالوں کا بھی مشکور ہوں کم از کم نیب کو یاد تو رکھا۔ چئیرمین نیب نے کہا کہ زیادہ کرپشن ہوگی تو زیادہ کیسز رجسٹرڈ ہوں گے۔ ضمانتیں ہونا بڑی بات نہیں یہ قتل کیسز میں بھی ہوجاتی ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان کے فیصلوں نے گائیڈ لائن دی۔ ان کی رہنمائی کے نتیجے میں نیب کے جو رولز تیس سال میں نہ بن سکے وہ پایہ تکمیل کو پہنچے۔ عوامی شکایات کے ازالے کیلئے کوشاں ہیں، نیب شفاف اور یکساں احتساب کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، سب کی عزت نفس کا خیال رکھا جائے۔ مضاربہ کیس میں اسلامی سرمایہ کاری کے نام پر سادہ لوح اور معصوم لوگوں کو لوٹا گیا۔ نیب کی مو ثر پیروی کے باعث اس کیس میں مفتی احسان اور س کے ساتھیوں کو 10سال کی سزا اور 10ارب روپے جرمانہ ہوا۔ چیف جسٹس نے احتساب عدالتوں کی تعداد بڑھانے کا حکم دیا ہے جس پر کام شروع ہوچکا ہے۔ نیب نے سینئر سپر وائزری افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کے لئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے۔ یہ ٹیم ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر، انویسٹی گیشن آفیسر، لیگل کونسل، مالیاتی اور لینڈ ریونیو کے ماہرین پر مشتمل ہے۔ انہوں نے کہاکہ نیب افسران دیانتداری اور محنت سے کام کر رہے ہیں۔کوئی ادارہ اور فرد خامیوں سے پاک نہیں۔ نیب کے سابق افسران نے بھی محنت اور لگن سے اپنا کام کیا جس کے باعث نیب بہتری کی راہ پر گامزن ہوا ،تاہم 2017میں نیب میں ادارہ جاتی اصلاحات کر کے اسے فعال ادارہ بنایا گیا ہے۔ نیب مقدمات میں ضمانت کسی بھی کیس کا منطقی انجام نہیں ہوتا۔ بدعنوانی کے 99.9فیصد مقدمات عدالت نے نیب کو ملزمان کا ریمانڈ دیا ہے۔عدالتیں شواہد دیکھ کر ریمانڈ دیتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ملک سے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی جس کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ نیب وائٹ کالر کرائمز کی تحقیقات کرتا ہے۔اس کی تحقیقات کے دوران شواہد اکٹھے کرنے کیلئے وقت درکار ہوتاہے کچھ معلومات بیرون ملک سے بھی حاصل کرنا ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آٹا چینی سکینڈل کی تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔کسی کو رعایت نہیں ملے گی۔ انہوں نے یکطرفہ احتساب کا تاثر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ 30سال سے اقتدار میں ہیں اور کچھ لوگ چند سال سے اقتدار میں ہیں۔ وہ صاحب اقتدار بھی ضمانتیں کروا رہے ہیں ۔ ہواں کا رخ بدل رہا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی کی قیادت میں نیب راولپنڈی کی کارکردگی مثالی ہے۔ نیب راولپنڈی نے نیب کی مجموعی کارکردگی میں انتہائی اہم کردار ادا کیا۔ ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں بدعنوانی کے خاتمہ کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ نیب راولپنڈی نے گزشتہ تین سال کے دوران بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر مجموعی297ارب روپے بدعنوان عناصر سے وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں۔ نیب راولپنڈی نے بدعنوانی کے77ریفرنسز دائر کئے ہیں۔ 150بدعنوان عناصر کو گرفتار کیا ہے اور مقدمات کی مو ثر پیروی کر کے55ملزموں کو سزا دلوائی ہے۔ نیب راولپنڈی کے تمام افسران محنت اور دیانتداری سے اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ کرونا وبا کے باوجود انہوں نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
دھیلے نہیں اربوں کی کرپشن ، احتساب یکطرفہ نظر آنیوالوں پر پٹی ، زیادہ بدعنوانی ، زیادہ کیس درج ہونگے: چیئرمین نیب
Sep 16, 2020