پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ سے مہنگائی کا نیا طوفان آئیگا 

تجزیہ:محمد اکرم چودھری
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا۔ مہنگائی کا سلسلہ نہ رکنے سے عوامی سطح پر پھیلنے والی بددلی مایوسی میں بدل رہی ہے۔ حکومتی اقدامات عام آدمی کو بند گلی میں لے کر جا رہے ہیں۔ حکومت نے کنٹونمنٹ بورڈز انتخابات نتائج سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا۔ پٹرول کی قیمت میں اضافے سے اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ یقینی ہے۔ عام آدمی کی قوت خرید خطرناک حد تک کم ہوئی ہے۔ حکومت ذرائع آمدن بڑھانے اور مہنگائی کا سدباب کرنے میں مکمل طور پر ناکام نظر آتی ہے۔ ان حالات میں صرف مخالف سیاسی جماعتوں کے حمایتی ہی نہیں بلکہ پاکستان تحریک انصاف کے ووٹرز بھی بددل ہو رہے ہیں۔ دنیا میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو یا پھر روپے کی قدر میں کمی واقع ہو، حالات کچھ بھی ہوں عام آدمی کی زندگی میں سہولت پیدا کرنا حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ حکومت چوتھے سال میں داخل ہو چکی ہے لیکن ابھی تک زندگی گذارنے کی بنیادی اشیاء  کی قیمتوں کے حوالے سے بہتر حکمت عملی تیار کرنے میں ناکام رہی ہے۔ جس تیزی سے مہنگائی میں اضافہ ہو گا اس سے زیادہ تیز رفتاری کے ساتھ پاکستان تحریک انصاف  کی مقبولیت میں کمی آئے گی۔ ادارہ شماریات کے مطابق اگست دو ہزار اٹھارہ میں چینی کے پچاس کلو بیگ کی قیمت چھبیس سو روپے تھی جو اگست دو ہزار اکیس کے اختتام تک پانچ ہزار روپے تک پہنچ گئی۔ چینی کی خوردہ قیمت اگست دو ہزار اٹھارہ میں ساٹھ روپے فی کلو تھی جو بڑھ کر ایک سو دس روپے فی کلو ہو چکی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے بلدیاتی انتخابات کی تیاری،  آئندہ انتخابات اچھے کردار کے مالک، عوامی مقبولیت والے امیدوار سامنے لائے جائیں۔ اچھے امیدوار کسی بھی سیاسی جماعت کی سب سے بڑی خواہش ہوتے ہیں لیکن کیا تحریک انصاف کے اقدامات ایسے ہیں کہ لوگ آئندہ انتخابات کے لیے ان کے ٹکٹ میں دلچسپی لیں گے، اگر پٹرول ایک سو پچاس روپے فی لیٹر پر چلا گیا، لوگ بھوک سے خود کشی کرنے، غربت سڑکوں پر نظر آنے لگی تو اچھے امیدوار دور کی بات امیدوار ڈھونڈنا بھی مشکل ہو جائے گا۔ اگست دو ہزار اٹھارہ میں مل آٹے کے بیس کلو تھیلے کی قیمت 740  روپے تھی جو گزشتہ ماہ کے اختتام تک گیارہ سو پچاس روپے سے بھی زیادہ ہو چکی ہے۔ پانچ لیٹر گھی و خوردنی تیل کی قیمت اگست دو ہزار اٹھارہ میں نو سو روپے تھی۔ گذشتہ ماہ کے اختتام  تک سترہ سو سے زیادہ ہو چکی ہے۔ اسی طرح ادویات اور دیگر اشیاء کی قیمتوں میں خطرناک حد تک اضافہ حکومتی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

ای پیپر دی نیشن