اسلام آباد (نامہ نگار) جمہوریت پسند قومیں ہمیشہ کرپشن سے پاک معاشرے کی تشکیل پر یقین رکھتی ہیں۔ ادارہ جاتی اصلاحات کے ساتھ ساتھ انسداد بدعنوانی کے اداروں کو مستحکم کیا گیا۔ نیب، اینٹی کرپشن اور پولیس پر سیاسی اثرورسوخ ختم کرنے سے ان کی کارکردگی میں نمایاں اضافہ ہوا۔ نیب ترجمان کے مطابق موجودہ حکومت نے نیب کو سیاسی اثرورسوخ سے پاک کرکے کام کرنے کی مکمل آزادی دی، جس کے نتیجہ میں ملکی تاریخ میں پہلی بار بڑی مچھلیوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا گیا۔ آج کا نیب ایک متحرک ادارہ بن چکا ہے اور پوری قوم کی بدعنوانی کے خاتمے کیلئے نظریں نیب پرہیں۔ نیب کے سات ریجنل بیوروز کی کارکردگی کی رپورٹ کے مطابق نیب راولپنڈی کو 2018 میں 8057، 2019 میں 8727 اور 2020 میں 4287 شکایات موصول ہوئی ہیں اور تمام شکایات کو جانچ پڑتال کے بعد نمٹا دیا گیا تھا اور فی الحال کسی بھی شکایت پر کارروائی نہیں ہورہی ہے۔ نیب راولپنڈی نے 2018 میں 215، 2019 میں 237 اور 2020 میں 255 شکایات کی جانچ پڑتال کی۔ نیب راولپنڈی نے 2018 میں 162،2019میں 172او 2020 میں 179 انکوائریاں جبکہ نیب راولپنڈی نے 2018 میں 71، 2019 میں 83 اور 2020 میں 64 انویسٹی گیشنز کی منظوری دی۔ نیب لاہور کو 2018 میں 10211، 2019 میں 14008 اور 2020 میں 5023 شکایات موصول ہوئی ہیں جو جانچ پڑتال کے بعد نمٹا دی گئیں اور اس وقت قانون کے مطابق 757 شکایات پر کارروائی جاری ہے۔ نیب لاہور نے 2018 میں 74، 2019 میں 55 اور 2020 میں 38 بدعنوانی کے ریفرنسز قانون کے مطابق دائر کیے ہیں۔ علاوہ نیب نے 179 میگا کرپشن مقدمات میں سے 95 دعنوانی کے ریفرنس معزز احتسا ب عدالتوں میں دائر کئے ہیں جبکہ 63 ریفرنسز کو قانون کے مطابق نمٹا دیا گیا ہے۔ اس وقت 179 میگا کرپشن مقدمات میں سے 10 انکوائریوںاں اور 11 انوسٹی گیشز کے مراحل میں ہیں۔ قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والی فرم سے کروڑوں روپے برآمد کر لئے گئے۔ ترجمان نیب لاہور کے مطابق ڈی جی نیب شہزاد سلیم نے 11 کروڑ 64 لاکھ روپے کا چیک سرکاری بنک کے حوالے کیا۔