پاکستان کو دنیا کے جدید ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا کرنے اور اس خداداد مملکت اسلامی کو ایٹمی قوت بنانے والے بین الاقوامی شہرت کے حامل ممتاز ایٹمی سائنس دان ڈاکٹر عبدالقدیر خان ان دنوں ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔ جس وقت یہ سطور لکھ رہا ہوں محسنِ پاکستان کی مکمل صحت یابی کیلئے قوم سے دعائوں کی اپیل کی جا رہی ہے۔ ڈاکٹر صاحب کے ایٹمی کارناموں‘ وطن عزیز پاکستان کیلئے انکی تاریخی خدمات‘ عالمی صہیونی طاقتوں کی انکے خلاف ہرزہ سرائی‘ مختلف ادوار میں قیدوبند کی صعوبتیں‘ حکومتوں کا ان سے روا رکھا منفی سلوک اور محسن صحافت ڈاکٹر مجید نظامی کی ڈاکٹر عبدالقدیر خان صاحب کی ’’نوائے وقت‘‘ میں انکی رہائی کیلئے چلائی گئی طویل مہم پر لکھنے کیلئے مزید کالم درکار ہیں جو انشاء اللہ پھر سہی۔ آج ڈاکٹر صاحب کی مکمل صحت یابی کیلئے دعا کرنا ہے کہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق وہ شدید علیل ہیں۔ افسوس کہ بعض لوگ انکی صحت اور زندگی کے بارے میں سوشل میڈیا پر غلط اور قطعی بے بنیاد خبریں پھیلا رہے ہیں۔ اپنے قومی ہیرو کی صحت یابی کی بجائے اپنی ریٹنگ بڑھانے کی ایسی شرمناک حرکات کے وہ مرتکب ہو رہے ہیں ایسے افراد کی پوسٹ سے محتاط رہیں کہ زندہ اور خوددار قومیں اپنے محسنوں کی صحت اور انکی طویل زندگی کی دعائیں مانگتی ہیں۔
میں گنے چنے ان خوش نصیب کالم نگاروں میں ہوں جنہوں نے ڈاکٹر صاحب کی پہلی رہائی پر کالم لکھا اور اس کالم کو اپنی حال ہی میں شائع ہونیوالی کتاب ’’ولایت نامہ‘‘ میں شامل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔ ڈاکٹر صاحب علالت اور نقاہت کی وجہ سے کتاب پر تبصرہ نہیں کر سکے۔ ڈاکٹر قدیر صاحب کی شدید علالت کی مبینہ طور پر ایک وجہ Covid-19 کا خوفناک حملہ بھی بتایا جارہا ہے کہ اس حقیقت سے بھی انکار ممکن نہیں کہ اسلام آباد میں Delta Varient کے بے قابو ہونے کی اطلاعات نے پورے ریجن میں خوف و ہراس پھیلا رکھا ہے۔ خود وزیراعظم عمران خان صاحب نے بھی اگلے روز اسلام آباد میں سمارٹ لاک ڈائون لگانے کا عندیہ دیا تھا جبکہ برطانیہ نے جینومک اسکریننگ صلاحیت میں مدد دینے کا وعدہ کیا ہے۔
انہی کالموں میں متعدد بار آگاہ کر چکا ہوں کہ Covid-19 ایسی جان لیوا وبا ہے جس کے حقیقی علاج کی دریافت تاہنوز تحقیقاتی مراحل سے گزر رہی ہے تاہم اس خوفناک وبا کا اندازہ آپ خود لگا لیں کہ نومبر 2019ء سے جاری جان لیوا اس مرض میں کمی کے بجائے روزافزوں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ دنیا کے بیشتر ترقی پذیر ممالک کے عوام کی یہ سوچ کہ Sino Pharm, Pfizer, Moderna, Astra Zeneca یا Booster لگوانے کے بعد Covid-19 جان لیوا وبا سے مکمل نجات مل جائیگی۔ محض ایک خیال ہے جو قطعی درست نہیں۔ ویکسین لگوانے کا بنیادی مقصد جسم میں مزید قوت مدافعت کی توانائی سے Covid-19 روزافزوں بڑھتی مزید Variants کا مقابلہ کرتے ہوئے اس جان لیوا بیماری کے اثرات کو کم کرنا ہے تاکہ ذہنی تھکاوٹ اور فکر سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکے۔ احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہونے سے اس جان لیوا وباء سے اپنے آپ کو بڑی حد تک محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔ یہ سوچ کہ ویکسین لگوانے سے دو سال کے اندر اندر موت واقع ہو سکتی ہے یا پھر یہ سوچنا کہ ویکسین لگوانے سے مردانہ قوت کا خاتمہ ہو سکتا ہے‘ انتہائی نامناسب سوچ ہے۔ Astra Zeneca ویکسین کی تیاری میں فعال کردار ادا کرنے والی پروفیسر گلبرٹ نے اگلے روز یہاں دیئے اپنے انٹرویو میں یہ بات واضح کردی کہ ویکسین لگوانے سے Covid-19 کی مزید ممکنہ لہروں کے وبائی اثرات میں کمی واقع ہو سکتی ہے اس لئے ویکسین لگوانا ہر شخص کیلئے ناگزیر ہے۔
برطانیہ میں گزشتہ چند روز سے ایک اور Mayo نامی Variant کا انکشاف ہوا ہے۔ Delta اور Lambda کے بعد کووڈ19 کی یہ تیسری لہر تصور کی جا رہی ہے جو بلاشبہ زیادہ خطرناک ہے۔ برطانوی حکومت نے اپنے حالیہ اعلامیہ میں یہ واضح کر دیا ہے کہ کلبوں میں کووڈ کے High Risk کی بنا پر نائٹ کلب آنیوالوں اور آنے والیوں کو Full ویکسینیشن سرٹیفکیٹ دکھانے کے بعد کلب میں داخل ہونے کی اجازت دی جائیگی۔
یہاں تک لکھ چکا تھا کہ محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان صاحب کا ایک ویڈیو پیغام ملا جس میں اپنی صحت یابی کیلئے پوری قوم کی دعائوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہوں نے بعض نمک حراموں اور احسان فراموشوں کیلئے راہ ہدایت پر چلنے کی دعا کی ہے۔ پیغام میں ڈاکٹر صاحب کی آواز‘ سانس کا تناسب اور الفاظ کی ادائیگی کا لیول کافی بہتر نظر آرہا ہے۔ آئیے ہاتھ اٹھائیے اور ڈاکٹر صاحب کی مکمل صحت یابی کیلئے خشوع و خضوع سے اپنے رب کریم سے دعا مانگیئے۔