وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ دنیا کو افغانستان میں زمینی حقائق سمجھنے کی ضرورت ہے،طالبان کو حکومت سازی اور ملکی امور چلانے میں وقت دینا چاہئے، افغانستان میں ممکنہ انسانی قحط بدامنی اور لاقانونیت کو جنم دے سکتا ہے،حالیہ تناظر میں پاکستان میں نہ کوئی افغان مہاجر ہے نہ ہی مہاجر کیمپ، لیکن پاکستان افغان شہریوں کی انسانی ہمدری کی بنیاد پر امداد جاری رکھے گا۔ اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فیلپو گرانڈی نے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد سے ملاقات کی۔ جس میں افغانستان سے انخلا اور افغان شہریوں کے لئے بنیادی ضروریات کی چیزوں پر مشتمل امداد سے متعلق بات چیت کی گئی۔ اس موقع پر اتفاق کیا گیا کہ افغان شہریوں کو موجود حالات میں تنہا نہیں چھوڑا جائے گا، ان کے لئے خوراک، ادویات اور دیگر ضروری اشیا کی فراہمی کا بندوبست کیا جائے گا۔ملاقات کے دوران شیخ رشید نے کہا کہ پاکستان ہمسایہ ملک افغانستان میں پائیدار امن کا خواہشمندہے، افغانستان سے غیر ملکی اور افغان شہریوں کو نکالنے کے لئے سہولت مرکز 24گھنٹے کام کررہا ہے، دنیا کو افغانستان میں زمینی حقائق سمجھنے کی ضرورت ہے، طالبان کو حکومت سازی اور ملکی امور چلانے میں وقت ملنا چاہیے، طالبان کے زیر حکومت افغانستان کی ایک ہی دن میں یورپ کی طرح ترقی ممکن نہیں، طالبان کو افغانستان میں انتظامی امور کی انجام دہی کے لئے مالی اور انسانی وسائل یقینی بنانا ہوں گے۔شیخ رشید نے مزید کہا کہ افغانستان میں ممکنہ بحران قحط ، بدامنی اور لاقانونیت کو جنم دے سکتا ہے، حالیہ تناظر میں پاکستان میں نہ کوئی افغان مہاجر ہے نہ ہی مہاجر کیمپ، لیکن پاکستان افغان شہریوں کی انسانی ہمدری کی بنیاد پر امداد جاری رکھے گا، پاکستان نے انسانی ہمدردی کے تحت خوراک اور ادویات کے ٹرک اور جہاز افغانستان بھیجے ہیں۔اس موقع پر ہائی کمیشنر برائے مہاجرین نے کہا کہ اقوام متحدہ کے عملے کی سیکورٹی اور ویزا سہولیات فراہم کرنے پر حکومت پاکستان کے مشکور ہیں، پاکستان کا 30 لاکھ افغان مہاجرین کی مسلسل دیکھ بھال میں کردار قابل رشک ہے، اقوام متحدہ نے افغانستان کے لئے فنڈز اورامداد کیلئے اقوام عالم کو متحرک کیا ہے ,اقوام متحدہ افغان شہریوں کو تنہا نہیں چھوڑے گا،ان کی ہر ممکن مدد کریں گے