اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) سینیٹر سیف اللہ خان نیازی کے گھر پر ایف آئی اے کی جانب سے 13 ستمبرکو مارے جانے والے چھاپے، تلاشی اور ہراساںکرنے کے معاملے کے حوالے سے چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ سینیٹر محسن عزیز کی جانب سے سوموٹو ایکشن لیتے ہوئے قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس جمعرات کو پارلیمنٹ میں طلب کیا تھا، جس میں سیکرٹری وزارت داخلہ، چیف کمشنر اسلام آباد، انسپکٹر جنرل پولیس اسلام آباد، ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد، ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل سائبر کرائم ایف آئی اے، ڈائریکٹر ایف آئی اے کو طلب کیا گیا تھا مگر قائمہ کمیٹی کے آج کے منعقد ہ اجلاس میں صرف ڈائریکٹر انتظامیہ اسلام آباد کے علاوہ متعلقہ محکموں کا ایک بھی نمائندہ شریک نہیں ہوا۔ چیئرمین وار قائمہ کمیٹی نے اداروں کے نمائندوں کے اس رویے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان کے خلاف سمن جاری کر کے آئندہ سوموار کو کمیٹی اجلاس طلب کر کے معاملے کا تفصیلی جائزہ لینے کا فیصلہ کیا اور تنبیہ کی گئی کہ اگر آئندہ اجلاس میں بھی انہوں نے شرکت نہ کی تو استحقاق کی تحریک سمیت دیگر اختیارات پر عمل کیا جائے گا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ سینیٹر سیف اللہ خان نیازی جو ملک کے ایک نامور اور مشہور خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور گزشتہ 26 سالوں سے سیاست میں متحرک ہیں۔ ان کے ساتھ ایسا برتاؤ کرنا ناقابل فہم ہے۔ گزشتہ چار ماہ کے دوران پارلیمنٹرین کے خلاف جو سلوک روا رکھا جا رہا ہے قابل مذمت ہے۔ سیکرٹری داخلہ کو آج کے کمیٹی اجلاس کے حوالے سے خط لکھا تھا، سپیشل سیکرٹری داخلہ سے بات بھی ہوئی تھی آئی جی اسلام آباد پولیس، ایف آئی اے، چیف کمشنر و دیگر کو بھی نوٹسز بجھوائے گئے اور آگاہ بھی کیا گیا تھا مگرکسی نے آنے کی زحمت نہیں کی۔ پارلیمنٹرین اور عام عوام کے ساتھ اداروں کے ایسے رویے کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ لوگوں کے گھروں میں بغیر وارنٹ گھسنا خلاف قانون ہے۔ ہر ایک کی چادر اور چار دیوار ی کے تقدس کو ملحوظ خاظر رکھنا چاہیے۔ قائد حزب اختلاف سینٹ سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ یہ انتہائی اہم کمیٹی ہے۔ آج قانون اور پارلیمنٹ کے تقدس کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں۔ رنگیلا شاہی کے حالات بن چکے ہیں۔