اسلام آباد(خبر نگار)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی ورثہ و ثقافت کا اجلاس سینیٹر افنان اللہ خان کی زیر صدارت آج پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہواکمیٹی اجلاس میں "اقبال اکیڈمی پاکستان بل 2022" پر غور کیا گیا۔ مجوزہ بل قومی اسمبلی سے منظورِی کے بعد سینیٹ میں پیش کیا گیا تھا۔ بل کا مقصد دو اداروں "اقبال اکیڈمی پاکستان اور ایوان اقبال" کو زم کرتے ہوئے ایک ادارہ بنانا ہے۔ سیکریٹری قومی ورثہ و ثقافت کا موقف تھا کہ دونوں اداروں کا کام اور مینڈیٹ ایک جیسا ہے اسلئے انکو زم کرتے ہوئے انکے کام میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔ سینیٹر کیشو بائی کا کہنا تھا کہ بل کے حوالے سے ایوان اقبال کے حکام کا موقف سننا بھی ضروری ہے اسکے بغیر بل پر کاروائی بے سود ہوگی۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر افنان اللہ خان نے تمام ممبران کی رائے کے مطابق بل پر غور کو کمیٹی کے آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا تاکہ متعلقہ مشیر بھی کمیٹی کی کاروائی کا حصہ بن سکیں۔ سیکریٹری قومی ورثہ و ثقافت نے کمیٹی ممبران کو اپنی ڈویژن کے کام اور ذیلی اداروں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ ذیلی اداروں میں قائد اعظم مزار منیجمنٹ بورڈ، نیشنل میوزیم آف پاکستان (کراچی), قائد اعظم اکیڈمی (کراچی)، اردو ڈکشنری بورڈ (کراچی) اور نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس شامل تھے۔ کمیٹی ارکان نے اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے مختلف تجاویز دیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اداروں کے بورڈز کے اندر صرف متعلقہ فیلڈز کے لوگوں کو شامل کیا جائے اس سے اداروں کی کار کردگی بہتر کرنے میں مدد ملے گی۔ چیئرمین کمیٹی نے پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے اقدامات کرنے پر بھی زور دیا۔ کمیٹی ممبران نے نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس کے کام کو سراہتے ہوئے مزید بہتری کے لیے ملک بھر کی جامعات کے ساتھ شراکت داری کی تجویز دی۔ سیکریٹری قومی ورثہ و ثقافت ڈویڑن نے بتایا کہ لوک ورثہ اور پی این سی اے میں خالی آسامیوں کو جلد پر کیا جائیگا۔ کمیٹی ممبران نے نشینل میوزیم میں قدیم تہذیب مہر گڑھ بلوچستان اور گندھارا تہذیب کی باقیات کو نمائش کیلئے رکھے جانے کے حوالے سے بھی اقدامات کی سفارش کی کمیٹی اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد افریدی، سینیٹرزعرفان صدیقی، پلوشہ محمد زئی خان، مشاہد حسین سید، فوزیہ ارشد، فلک ناز، سعید احمد ہاشمی، کیشو بائی، روبینہ خالد اور متعلقہ اداروں کے حکام نے شرکت کی۔