کاریگروں کی واردات 

Sep 16, 2022


ملک میں بارشوں کا سلسلہ اگرچہ تھم چکا ہے مگر سیلاب کی تباہ کاریاں تھمنے کا نام نہیں لے رہیں۔ خیبرپختونخواہ، بلوچستان، سندھ اور جنوبی پنجاب میں املاک اور فصلوں کی تباہی نے خطرے کی نئی گھنٹی بجا دی ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کو آنے والے دنوں میں درپیشں سنگین چیلنجز کی مسلسل نشاندہی کررہے ہیں۔ تباہ حال علاقوں کی تعمیر نو، بے روزگاری، غذائی اجناس اور زرعی پیداوار کی قلت جیسے مسائل عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کریں گے۔ اس قدرتی آفت سے نمٹنے کیلئے ملکی و غیر ملکی فلاحی ادارے اور دوست ممالک بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ سعودی حکومت نے180 ٹن مطلوبہ سامان اور ضروری اشیا کی فراہمی کیساتھ سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے فنڈز اکٹھا کرنے باضابطہ مہم شروع کردی ہے جس کے ذریعے اب تک 13 ملین سعودی ریال سے زائد رقم جمع ہوچکی ہے۔ ترکی سمیت دیگر ممالک بھی امدادی سامان کی فراہمی میں مصروف عمل ہیں مگر متاثرہ علاقوں سے حکومتی اور اپوزیشن کے نمائندے غائب ہیں۔ حکومت اور اپوزیشن میں تقرریوں، مخالفانہ بیانات، پریس کانفرنسز اور نئے الیکشن پر پوائنٹ اسکورنگ کی جنگ جاری ہے۔ اسی سیاسی جنگ کے دوران ڈالرکی اڑان جاری ہے مگر سب اپنے اپنے اہداف کے حصول میں مگن ہے۔ ایک ایسے ہی ہدف کے حصول میں شریک کچھ کاریگروں کی واردات پکڑی گئی ہے۔
او جی ڈی سی ایل کے ایک سابق اہم عہدیدار نے گذشتہ ہفتے ’’اوجی ڈی سی ایل کے ایک اور اہم عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے OGDCL Young Goldies گروپ میں لکھا کہ انہوں نے وعدہ کیا ہے کہ وہ عہدہ چھوڑنے سے قبل اوچ کمپریشن کا ٹینڈر لازمی ایوارڈ کریں گے‘‘۔ واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے وفاقی حکومت نے زاہد میر کو ایم ڈی اوجی ڈی سی ایل تعینات کرنے کی منظوری دی تھی جس کے باعث قائم مقام ایم ڈی اوجی ڈی سی ایل نوٹیفکیشن جاری ہوتے ہی اس عہدے سے الگ ہوجائیں گے۔ اوجی ڈی سی ایل کے آڈٹ ڈیپارٹمنٹ نے تمام تر دباؤ کو بالائے طاق رکھتے ہوئے انتہائی پروفیشنل انداز میں ایک جامع آڈٹ رپورٹ تیار کرکے قومی خزانے کو بھاری نقصان سے بچایا ہے۔ اس آڈٹ رپورٹ میں قائمقام ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور متعلقہ ڈیپارٹمنٹ کے افسران کے کردار اور مبینہ غفلت پر بھی کئی سوالات کھڑے کردئیے ہیں۔ بنیادی طور پر اوچ کمپریشن منصوبے کیلئے جو آلات خریدنے کی حکمت عملی بنائی گئی وہ درست نہیں تھی۔آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ نے 85 ملین ڈالر سے زائد مالیت کا اوچ گیس کمپریسرز پراجیکٹ چینی کمپنی کیساتھ پاکستانی کمپنی پر مبنی کنسورشیم کو ایوارڈ کرنیکی تیاری کرلی تھی جس کے باعث قومی خزانے پر 24 ملین ڈالر اضافی بوجھ پڑنے کا خدشہ تھا۔ ایک ملٹی نیشنل وینڈر نے اوچ کمپریشن پراجیکٹ کے لیے 85 ملین ڈالر سے زیادہ کا کنٹریکٹ دینے پر اوجی ڈی سی ایل کو اپنے شدید تحفظات سے آگاہ کیا تھا اور کلیدی پروجیکٹ کے لیے منصفانہ مقابلہ کیے بغیر بولی کے عمل میں صرف دو کمپنیوں پرمشتمل کنسورشیم نے حصہ لیا۔ ان کی پیش کردہ مالی بولیاں واضح طور پر ظاہر کرتی ہیں کہ اوچ گیس کمپریشن پروجیکٹ کا ٹینڈر کسی خاص صنعت کار کو فائدہ پہنچانے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ اگرچہ پروجیکٹ کے ایوارڈ کے لیے دو بولی لگانے والے ہیں لیکن دونوں دعویداروں کی تیاری ایک جیسی معلوم ہوتی ہے۔
 اوچ گیس کمپریشن پروجیکٹ کے لیے 80 ملین ڈالر سے زیادہ کا مقابلہ بہت سے واضح سوالات کو اجاگر کرتا ہے۔ مثال کے طور پر کیوں اوجی ڈی سی ایل دوکمپنیوں کے درمیان مقابلے پر انحصار کر رہی تھی۔ اسی منصوبے میں او جی ڈی سی ایل کے پاس صرف دو بولی دہندگان تھے- میسرز ہانگ کانگ ہالہوا گلوبل ٹیکنالوجی لمیٹڈ اور اے جے ٹیکنالوجی کا کنسورشیم اور میسرز پریسن ڈیسکون انٹرنیشنل (پرائیویٹ) لمیٹڈ اور سوئی ناردرن گیس پائپ لائن (ایس این جی پی ایل) کا جوائنٹ وینچر۔ حالیہ دنوں میں، او جی ڈی سی ایل کے منصوبوں کا مقابلہ صرف دو بولی دہندگان تک سکڑ کر رہ گیا ہے۔او جی ڈی سی ایل کی انتظامیہ اپنے ملٹی ملین ڈالر کے منصوبوں کے لیے منصفانہ مسابقت کی بجائے صرف غیر صحت مندانہ مقابلے پرانحصار کرتی رہی۔ ان نکات کو آڈٹ ڈیپارٹمنٹ نے بھی اٹھایا ہے۔ اوجی ڈی سی ایل جیسی بڑی سرکاری کمپنی کے لیے صرف دو دعویداروں کے درمیان مقابلہ کرنے کی یہ پالیسی ملک کے مفاد کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ ملٹی نیشنل وینڈر نے یو سی ایچ گیس فیلڈ کے ملٹی ملین ڈالر کمپریشن پروجیکٹ کے ایوارڈ کے خلاف او جی ڈی سی ایل کو جمع کرائی گئی اپنی شکایت میں انہی غیر صحت مندانہ طریقوں کو اٹھایا۔ متاثرہ وینڈر نے اپنی شکایت میں واضح طور پر نوٹ کیا ہے کہ اگر او جی ڈی سی ایل نے شفاف طریقہ کار پر عمل کرے تو اس کے یو سی ایچ کمپریشن پروجیکٹ کے لیے او جی ڈی سی ایل کو 20سے 30فیصد تک کم لاگت آئے گی۔
 دستاویز کے مطابق اوجی ڈی سی ایل میں 85ملین ڈالر مالیت کے اوچ کمپریشن منصوبے میں ملی بھگت کرکے قومی خزانے کو اربوں روپے نقصان پہنچانے کی کوشش ناکام بنادی گئی ہے۔ مسابقتی عمل اور پیپرا رولز کی خلاف ورزی کے ذریعے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچانے کی سازش میں ملوث افسران بھی پکڑے گئے۔ انتہائی پروفیشنل اور دیانتدار آڈٹ ڈیپارٹمنٹ نے اوچ کمپریشن منصوبے میں مسابقتی عمل کے فقدان، مخصوص مینوفیکچررز سولار کیلئے ٹینڈر تیار کرنے، نامکمل بولی تسلیم، پیپرا رولز کی خلاف ورزی اور متعلقہ ڈیپارٹمنٹس کی نااہلی کا بھانڈا پھوڑتے ہوئے ٹینڈر منسوخ کرنے کی سفارش کر دی ہے۔
 وزیراعظم شہباز شریف، شاہد خاقان عباسی اور وزیر مملکت مصدق ملک کا یہ ایک کڑا امتحان ہے کہ کچھ افسران کی ملی بھگت سے قومی خزانے کو کروڑوں ڈالرز کا نقصان پہچانے میں ملوث کرداروں کاکیسے محاسبہ کیا جاتا ہے۔ کاریگروں نے اگر واردات ڈالنے سے باز نہیں آنا تو قومی خزانے کے محافظوں کو خزانہ لوٹنے والوں کے سامنے کوئی حفاظتی بند تو ضرور باندھنا چاہئے یا پھرکسی دیانتدار افسران کو ہی اکیلے اس محاذ پر لڑنا ہوگا۔

مزیدخبریں