ہاکستان اہم شراکت دار ، گیس فراہمی ممکن : پیو ٹن 


 اسلام آباد ؍ سمر قند (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ پاکستان کو پائپ لائن سے گیس سپلائی ممکن ہے برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز نے روس کی سرکاری خبر ایجنسی آر آئی اے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ روسی صدر نے یہ بیان وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران دیا، روسی صدر کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کو گیس سپلائی کیلئے ضروری انفراسٹرکچر پہلے سے موجود ہے۔اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نے روسی صدر کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے آگاہ کیا وزیراعظم نے روس کیساتھ تجارت، سرمایہ کاری اور توانائی سیکٹر میں تعاون بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم نے روس کے افغانستان میں تعمیری کردار کو سراہا ،وزیراعظم نے کہا کہ پرامن اور مستحکم افغانستان روس اور پاکستان کے مفاد میں ہے۔ روسی خبر ایجنسی کے مطابق صدر پیوٹن نے اس موقع پر کہا کہ جنوبی ایشیاء میں پاکستان کو اہم شراکت دار کے طور پر دیکھتے ہیں روس اور پاکستان میں تعلقات مثبت انداز میں بڑھ رہے ہیں، پاکستان میں تباہ کن سیلاب سے جانی نقصان پر بے حد افسوس ہے، سیلاب متاثرین کیلئے امداد بھجوائی ہے، مزید مدد کیلئے تیار ہیں۔ روس پاکستان کے تعلقات میں معاشی، تجارتی شعبوں میں تعاون اہم ہے، پاکستان اور روس میں ریلوے اور توانائی کے شعبوں میں کام کرنے کی ضرورت ہے پاکستان میں ا یل این جی فراہمی کیلئے انفراسٹرکچر کی تعمیر بھی قابل توجہ ہے، پاکستان کو روس سے گیس کی سپلائی کی جا سکتی ہے۔پاکستان کو گیس سپلائی روس، قازقستان اور ازبکستان کے پہلے سے بنے انفراسٹرکچر سے ممکن ہے، ہمیں افغانستان کے مسئلے کو بھی حل کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ افغانستان میں سیاسی عدم استحکام ہے جو حل ہونے کی امید ہے افغانستان کے لوگوں سے ہمارے اچھے تعلقات ہیں پاکستان کے پاس افغانستان کی صورتحال پر اثر انداز ہونے کی صلاحیت ہے ہم بہت سارے شعبوں میں مثبت انداز میں ملکر کام جاری رکھیں گے۔ ملاقات میں بین الحکومتی کمیشن کا اگلا اجلاس اسلام آباد میں بلانے پر اتفاق کیا گیا۔وزیراعظم شہبازشریف کی ایرانی صدر ابراہیم رئیسی سمیت تاجکستان اور ازبکستان کے صدور سے بھی ملاقات ہوئی ۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دوسری طرف وزیراعظم نے ازبکستان کے صدر شوکت مرزایوف سے ملاقات کی ہے۔ تعاون کو وسعت دینے کیلئے بین الحکومت کمشن کااجلاس جلد بلانے پر بھی اتفاق کیا گیا یہ ملاقات شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت کے سالانہ اجلاس کے موقع پر سمر قند میں ہوئی، اس موقع پر وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل ،وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیر دفاع خواجہ آصف بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔ مزید برآں شہباز شریف نے ایران کے صدر ابراہیم رئیسی سے ملاقات کی ۔ سیلاب کی تباہ کاریوں پر ایرانی صدر نے اظہار افسوس کیا جبکہ وزیراعظم نے سیلاب متاثرین کیلئے امداد بھیجنے پر ایرانی صدر کا شکریہ ادا کیا۔ قبل ازیں وزیرعظم دو روزہ دورے پر ازبکستان کے شہر سمرقند پہنچے۔ وزیراعظم نے تاجک صدر امام علی رحمن سے بھی ملاقات کی۔ دونوں رہنمائوں نے  دوطرفہ تعاون کے تمام پہلوئوں پر بات چیت کی اور دونوں نے ایک دوسرے کو اپنے ملک کا دورہ کرنے کی دعوت بھی دی۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں پاک بھارت وزرائے اعظم کا تین مقامات پر آمنا سامنا ہو گا۔ تمام ممالک کے سربراہان یادگاری پودا لگانے کی تقریب میں اکٹھے ہونگے۔ آج جمعہ کے روز صدر ازبکستان شوکت مرزائیوف کی جانب سے سربراہان مملکت کو استقبالیہ دیا جائے گا۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان کونسل کے اجلاس میں رہنما اہم عالمی اور علاقائی مسائل پر غور کیا جائے گا۔ وزیراعظم شہبازشریف سے بیلاروس کے صدر الیگزینڈر گریگوری وچ لوکاشینکو نے بھی سمرقند میں ملاقات کی۔ دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔  تاجک صدر نے پاکستان میں سیلاب سے نقصانات پر اظہار ہمدردی کیا اور متاثرین کی بحالی کیلئے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ وزیراعظم نے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعاون پر اظہار اطمینان کیا۔ دونوں رہنمائوں نے سکیورٹی کے شعبے میں مزید تعاون پارلیمانی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا ۔ وزیراعظم نے کاسا 1000 ٹرانسمیشن منصوبے کی بروقت تکمیل پر زور دیا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شہبازشریف سے کرغزستان کے صدر نے ملاقات کی۔ اس موقع پر علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ قبل ازیں وزیراعظم شہبازشریف ازبکستان کے دورے کے موقع پر ہوائی اڈے سے سیدھے سمرقندی حضرت خفر کمپلیکس گئے اور ازبکستان کے بانی رہنما اسلاکریموف کے مزار پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔ جبکہ وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ عالمی اقتصادی بحران نے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان مزید تعاون کی ضرورت کو جنم دیا ہے۔ جمعرات کو دورے پر جانے سے قبل اپنے ٹوئٹس میں انہوں نے کہا کہ ایس سی او کا وژن دنیا کی چالیس فیصد آبادی کی امنگوں کی نمائندگی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے پاس جغرافیائی سیاسی اور جیواکنامک شعبوں میں گہری تشویشناک تبدیلی کے وقت آگے بڑھنے کا راستہ طے کرنے کی بڑی صلاحیت موجود ہے۔شنگھائی اسپرٹ کے ساتھ پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ باہمی احترام اور اعتماد مشترکہ ترقی اور خوشحالی کی بنیاد ہو سکتا ہے۔قبل ازیں وزیرعظم دو روزہ دورے پر ازبکستان کے شہر سمرقند پہنچے۔ وزیراعظم نے تاجک صدر امام علی رحمن سے بھی ملاقات کی۔ باہمی مفاد اوردوطرفہ تعاون کے تمام پہلوئوں پر بات چیت کی اور دونوں نے ایک دوسرے کو اپنے ملک کا دورہ کرنے کی دعوت بھی دی۔وزیراعظم  شہباز شریف سے بیلاروس کے صدر الیگزینڈر گریگوری وچ لوکاشینکو نے بھی سمرقند میں ملاقات کی۔ دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف سے کرغزستان کے صدر نے ملاقات کی۔ اس موقع پر علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف ازبکستان کے دورے کے موقع پر ہوائی اڈے سے سیدھے سمرقندی حضرت خفر کمپلیکس گئے اور ازبکستان کے بانی رہنما اسلاکریموف کے مزار پر حاضری دی اور فاتخہ خوانی کی۔

ای پیپر دی نیشن