لاہور(کامرس رپورٹر) پاکستان ٹیکس بار ایسوسی ایشن کے صدر رانا منیر حسین نے کہا ہے کہ حکومت بتائے عوام سے کئی طرح کے ٹیکسز وصول کئے جانے کے عوض انہیں کیا سہولتیں میسر ہیں ؟، ہر دور میںیہی رونا رویا جاتاہے کہ آئی ایم ایف کے پاس جانا مجبوری تھی۔ اشرافیہ کے سامنے حکومتوںکی ایک نہیں چلتی جس کا ثبوت درآمدات کا حجم80ارب ڈالر تک پہنچنا ہے ۔انہوںنے کہا کہ ہمیںبرآمدات کے ذریعے 31ارب ڈالر اکٹھے ہوتے ہیں جبکہ اوورسیز پاکستانی اس سے زیادہ کی ترسیلات بھجواتے ہیں بتایا جائے انہیں کس مد میں شمار کیا جاتا ہے ۔ حکومت سے اپیل ہے کہ خاص حلقوں کے دبائو میں آکر پر تعیش مصنوعات کی درآمد کی اجازت دینے کی بجائے ان پرمکمل پابندی عائد کی جائے اور میڈ ان پاکستان کو فروغ دیاجائے ۔ انڈسٹری کیلئے جو خام مال انتہائی نا گزیر ہے صرف اس کی درآمد کی اجازت دی جائے ، پاکستان جیسا ملک اتنے بڑے تجارتی خسارے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ پاکستان کی دوتہائی برآمدات ٹیکسٹائل پر مشتمل ہیں، دیگر شعبوں کی برآمدات بڑھانے کی بھی ضرورت ہے اس کیلئے ایس ایم ایز کی ویلیو ایڈیشن کی جائے جو شعبے ویلیو ایڈیشن کر کے برآمدات کی طرف آئیں انہیں خصوصی مراعات دی جائیں ۔ رانامنیر حسین نے کہا کہ پاکستا ن کے جو معاشی اشارئیے ہیں۔
ان کے بل بوتے پر ہم کبھی بھی مضبوط معیشت والے ممالک کی صفت میںکھڑے نہیں ہوسکتے ، ہر شعبے کی گروتھ مستحکم رہنے کی بجائے خطرے کے نشان کے قریب رہتی ہے جس کی وجہ سے سرمایہ کاری کے رجحان میں بھی کمی ہو رہی ہے ۔