ملتان (نمائندہ نوائے وقت) آئل ملز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ خواجہ محمد فاضل نے کہا ہے کہ بنولہ پر سیلز ٹیکس ختم کیا جائے تاکہ آئل ملز انڈسٹری تباہی سے بچ سکے اور کاشتکاروں کو بھی پورا معاوضہ مل سکے۔ بنولہ نقد قیمت ادا کر کے اس پر ٹرانسپورٹ و لیبر پیکنگ کے اخراجات برداشت کر کے لاتے ہیں بنولہ جلد خراب ہونے والی آئٹم ہے ہمارے ممبران کپاس کے کاشتکاروں کو مالی سپورٹ دیتے ہیں یہ انڈسٹری صرف 100 دن کام کرتی ہے جبکہ اخراجات 365 دن کے برداشت کرتے ہیں اگر ان کے مسائل حل نہ کیے گئے تو انڈسٹری بند ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سیلز ٹیکس کے نفاذ سے کپاس کے نرخ 500 روپے فی من کم ہو جاتے ہیں، دوسرا کم تعلیم یافتہ آئل ملز مالکان سیلز ٹیکس کا حساب رکھنے کے لئے اکاوٹنٹ سٹاف کے اخراجات بھی برداشت نہیں کر سکتے، بجلی کے لوڈ پر نہ چلانے اور 50 فیصد منظور شدہ لوڈ کم چلانے پر فکس چارجز کی بھاری رقم نافذ کی گئی ہے جو انڈسٹری کو ختم کرنے کے مترادف ہے۔ اس کو پرانے ٹیرف پر رکھا جائے سوشل سیکورٹی اور ای او بی آئی ایجوکیشن اور مارکیٹ کے دیگر کئی قسم کے ٹیکس کی بجائے بنولہ خریدنے پر فی من ایک ہیڈ میں ہم سے وصول کیا جائے منی سالونٹ پلانٹ جو سیڈ سے مکمل تیل نکالتے ہیں اور میل جو ہائی پروٹین جانور کے لیے مفید ہے ایسے پلانٹ لگانے کے لئے کم سے کم مارک اپ قرضہ کی سہولت دی جائے اس سے آئل امپورٹ بل کم ہوگا اور انڈسٹری 365 دن چلے گی۔