وزیراعظم کی چین کے صدر سے ملاقات ہوئی ہے ۔یہ ملاقات شنگھائی تنظیم کےسمٹ پر ہوئی جہاں دونوں رہنماوں نے ایک دوسرے کیلئے نیک خواہشات کا اظہارکیا۔چینی صدر نے کہا کہ وزیر اعظم ’’چین پاکستان دوستی کے لیے دیرینہ عزم‘‘ رکھنے والے رہنما ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ تنظیم علاقائی تعاون اور یکجہتی کے ٹھوس عملی منصوبوں میں آگے بڑھانے کے لیے ایک بہترین فورم ہے، ہماری آل ویدر اسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ اور آہنی بھائی چارے نے وقت کی کسوٹی کا مقابلہ کیا۔دونوں رہنماؤں کا دوطرفہ تعلقات کو مزید بلندیوں تک لے جانے کے اپنے ذاتی عزم کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم نے سیلاب سے متاثرہ افراد کی فراخدلانہ اور بروقت مدد پر شکریہ ادا کیا۔دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا اور باہمی دلچسپی کے اہم علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر اعظم نے صدر شی جن پنگ اور کمیونسٹ پارٹی کی آئندہ 20 ویں سی پی سی قومی کانگریس کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔وزیر اعظم نے صدر شی جنگ پی کے ساتھ 5 ستمبر 2022ء کو صوبہ سیچوان میں آنے والے زلزلے سے ہونے والے المناک جانی نقصان اور تباہی پر اظہار تعزیت اور کہا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام اس قدرتی آفت کے دوران چین کے ساتھ کھڑے ہیں۔وزیراعظم نے پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی پر سی-پیک کے تبدیلی کے اثرات کو سراہا۔ وزیر اعظم نے سی پیک کی ترقی کے لیے اپنی حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔دونوں رہنماؤں نے ایم ایل ون ریلوے منصوبے کے فریم ورک معاہدے کے پروٹوکول پر دستخط کا خیرمقدم کیا۔ وزیراعظم نے تائیوان، تبت، سنکیانگ اور ہانگ کانگ سمیت بنیادی مفاد کے تمام مسائل پر پاکستان کی چین کے ساتھ مستقل اور غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔وزیراعظم نے پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت، ایف اے ٹی ایف، قومی ترقی، کوویڈ 19 وبائی امراض اور دیگر شعبوں میں تعاون پر چینی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔وزیراعظم نے جموں و کشمیر کے تنازع پر چین کے اصولی موقف کا شکریہ ادا کیا۔ دونوں رہنماؤں نے مشترکہ مستقبل کے لیے پاک چین کمیونٹی کی تعمیر کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم نے صدر شی جن پنگ کو پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت بھی دی۔شہباز شریف نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی، وبائی امراض اور بڑھتی ہوئی عدم مساوات جیسے چیلنجز سے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق تمام اقوام کے تعاون سے ہی نمٹا جا سکتا ہے۔