پنجاب کے 5 بڑے شہروں میں پیراپلیجک سنٹرز کھولنے کا فیصلہ

عیشہ پیرزادہ
eishapirzada1@hotmail.com
جسمانی معذور زندگی ‘محتاجی کی مرہون منت ہے اور دنیا کا کوئی بھی شخص کسی بھی جسمانی معذوری کے ساتھ خوش دلی سے گزارہ نہیں کرنا چاہتا۔ جسمانی معذوری کی کئی وجوہات و اقسام ہمارے اردگرد موجود ہیں لیکن فالج کے باعث ایک چلتے پھرتے انسان کا اچانک معذور ہوجانا یقینا باعث تکلیف ہے۔
فالج کے شکار ہر 3 میں سے ایک فرد میں اس جان لیوا بیماری کی علامات کئی ہفتوں بلکہ مہینوں پہلے نمودار ہونے لگتی ہیں۔جی ہاں واقعی منی اسٹروک (mini stroke) یا transient ischemic attack (ٹی آئی اے) کا سامنا فالج کے ایک تہائی مریضوں کو کئی دن، ہفتوں یا مہینوں پہلے ہوتا ہے۔یہ بنیادی طور پر فالج جیسا ہی مسئلہ ہے مگر اس میں دماغ کو مستقل نقصان نہیں پہنچتا بلکہ چند منٹ بعد مریض ٹھیک ہو جاتا ہے۔منی اسٹروک کی علامات فالج کی ان نشانیوں سے ملتی جلتی ہوتی ہیں جن کا سامنا آغاز میں ہوتا ہے۔جسم کے ایک جانب کے ہاتھ، پیر یا چہرہ مفلوج ہو جانا، مسلز کی کمزوری یا سن ہونا اس کی ایک بڑی علامت ہے۔اسی طرح بولنے میں مشکل محسوس ہونا یا دوسروں کی بات سمجھ نہ آنا بھی منی اسٹروک کی ایک علامت ہے۔
ایک یا دونوں آنکھوں کی بینائی ختم ہو جانا یا ہر چیز 2 نظر آنا بھی ایک اہم علامت ہے۔
جسمانی توازن برقرار رکھنے میں مشکلات اور سر چکرانا بھی منی اسٹروک کی علامات میں شامل ہیں۔مریضوں کو ایک سے زیادہ بار منی اسٹروک کا سامنا ہو سکتا ہے، جس کے باعث یہ علامات اور نشانیاں بار بار نظر آسکتی ہیں۔
ان علامات کا دورانیہ جتنا بھی مختصر ہو مگر ان کو بہت سنجیدہ لینا چاہیے۔عموماً ایک منی اسٹروک کا دورانیہ 30 سیکنڈ سے 10 منٹ تک ہو سکتا ہے، جس دوران ان علامات کا سامنا ہوتا ہے۔
تنظیم نیورو سائنس ریسرچ اینڈ کمیونیکیشن فاو¿نڈیشن (این اے آر ایف) کے مطابق پاکستان میں ساڑھے 4 لاکھ سے زائد افراد کو فالج ہے۔ یہ ہر روز بڑھ رہا ہے جو کہ باعث تشویش امر ہے۔اہم بات یہ کہ پاکستان میں روزانہ ایک ہزار افراد فالج کے حملے کا شکار ہو رہے ہیں، جن میں سے تقریباً 400 افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، 200 سے 300 افراد روزانہ مستقل معذوری کا شکار ہو رہے ہیں۔
پاکستان میں فالج کے شکار 22 فیصد لوگ فالج میں مبتلاہونے کے بعد صرف ایک سال زندہ رہتے ہیں۔45 سال سے کم عمر کے لوگوں میں فالج کی شرح سب سے زیادہ ہے اور دنیا کے دیگر حصوں کے مقابلے میں پاکستانیوں کو 10 سال تک فالج ہوتا ہے۔ یہ ہائی بلڈ پریشر اور زیادہ تمباکو نوشی کی وجہ سے ہے۔
اگر غریب طبقے کی بات کی جائے تو فالج میں مبتلا شخص چارپائی تک ہی محدود ہو کر رہ جاتا ہے۔ فزیوتھراپی پر آنے والی لاگت غریب کی دسترس سے باہر ہے۔ چنانچہ ایسے میںنگران صوبائی وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر جمال ناصر کا فالج کے مریضوں کے لیے کیا گیا فیصلہ ٹھنڈی ہوا کا جھونکا ثابت ہوا ہے۔ فیصلے کے مطابق لاہور سمیت پنجاب کے5شہروں میں پیراپلیجک سنٹر کھولے جائیں گے۔ان شہروں میںلاہور،ملتان،واہ کینٹ،تونسہ اور فیصل آباد شامل ہیں۔پیراپلیجک سنٹر 130 بیڈز پر مشتمل ہوگا۔ لاہورمیں ستمبر کے آخر یا اکتوبر کے شروع میں سمن آباد میں پیراپلیجک سنٹر کا افتتاح کرکے علاج معالجہ شروع ہو جائے گا۔ نگراں حکومت پنجاب کی جانب سے کھولے جانے والے ان اداروں میں فالج زدہ اور معذور افراد کا مفت علاج ممکن ہو پائے گا۔
پیرا پلیجک سنٹرز پنجاب میں اپنی نوعیت کے منفرد ادارے ثابت ہونگے۔ ا س سے پہلے پساور میں پیرا پلیجک سنٹر کی کامیابی ہمارے سامنے ہے۔ پیرا پلیجک سینٹر پشاور جسے عرف عام میں “پی سی پی ” کہا جاتا میںریڑھ کی ہڈی کے متاثرہ مریضوں کا بالکل مفت علاج کیا جاتا ہے۔ 
 پیراپلیجک سنٹرپشاور پاکستان کا واحد طبی ادارہ ہے جہاں نہ صرف ریڑھ کی ہڈی کے زخمیوں اور مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے بلکہ یہاں اپاہج افراد کیلئے مصنوعی اعضاءبھی تیار ہوتے ہیں۔گزشتہ کئی عشروں پر محیط افغان جنگ میں ہزاروں افغان زخمیوں کا یہاں کامیاب علاج ہوا اور انہیں مصنوعی اعضائبھی لگائے گئے۔
150 بستروں پر محیط پیراپلیجک سنٹر پشاور میں ہنرمندفزیوتھراپی،پیشہ ورانہ تھراپی، آرتھوٹک مینجمنٹ،نفسیاتی علاج، تفریحی سرگرمیاں،ہنر کی تعمیر،کمیونٹی ری انٹیگریشن، اپنی مرضی کے مطابق وہیل چیئرز کی فراہمی،نمونیا، ڈیپ وین تھرومبوسس ، بار باراورپریشرالسریشن جیسی پدگر گیوں کی روک تھام،تشخیص اورعلاج،ادویات اور مریضوں کودیگر متعدد سہولیات دی جاتی ہیں۔
امید ہے کہ پشاور کے بعد اب پنجاب میں کھولے جانے والے پیرا پلیجک سنٹرز معذور افراد کا کامیابی سے علاج کرنے کا سبب بنےں گے۔

ای پیپر دی نیشن