سنہرے دل والا شاعر

انسان کا پورا وجود دل کے تابع ہے۔احساسات کے چشمے دل کی سرزمیں سے پھوٹتے ہیں۔ محبت دل میں پیدا ہوتی یے۔عبادت کی طرف بھی دل مائل ہی مائل ہو تو یکسوئی اور وارفتگی نصیب ہوتی یے۔ اور نفرت کا بیج بھی اسی دل کی مٹی میں اگتا ہے ۔
 ہماری آنکھ ظاہری بینائی رکھتی ہے اسے دل کی طرف سے جو حکم ملے تو ہی وہ کسی خوبصورت منظر یا چہرے کو اپنے اندر جذب کرنے کی سعادت حاصل کرتی ہے۔ہزار چہروں میں وہی چہرہ آپ کو بھاتا ہے جو دل کو اچھا لگتا ہے۔
دل کی بستی، دل کی بارگاہ میں قبولیت کامقام حاصل کرنا دنیا کاسب سے بڑا مقام ہے۔
اس دنیا میں اللہ پاک نے کچھ لوگوں کو کچھ خاص دل دئیے ہیں ، اپنی روشنی سے ان کے دلوں کو سنہرا کر دیا یے پھر وہ لوگ جب اسی سنہرے دل سے کوئی بات کرتے ہیں تو باتوں سے روشنی پھیلتی یے ان کی بات سیدھی دل میں گھر کرتی ہے‘ دل میں تاثیر پیدا کرتی ہے۔ گھنٹوں ان کی باتیں سنتے رہیں‘دل چسپی برقرار رہتی ہے۔ یوں لگتا ہے جیسے یہ لفظ ہمارے دلوں پہ اتارے جا رہے ہیں۔کسی مقدس صحیفے کی طرح دل باادب ان کی بارگاہ میں بار بار حاضری دینے کی لگن میں رہتا ہے۔ یہ جو بھی لفظ میرے دل سے نکلے میری تحریر کی زینت بنے ان لفظوں میں ایک سنہرے دل والا شاعر جگمگا رہا ہے۔ جنہیں میں جس بھی محفل میں سنوں میری ان سے ہر بار عقیدے اور لگن بڑھتی ہی چلی جاتی یے۔ ان کا خاموش چہرہ اپنے اندر شفقتوں کے بےپناہ زاوئیے لیے مسکرا رہا ہوتا ہے۔ 
جب بولتے ہیں دل چاہتا ہے 
بس وہ بولتے ہی رہیں
جب شاعری سناتے ہیں تو فضا میں ایک نغمگی ، وارفتگی اور آسانی سی پیدا ہونے لگتی یے۔ یوں لگتا یے جیسے کسک اور تشنگی کم ہو رہی ہو۔
میری تمام تر تمہید کا محور ومرکز بہت پیارے ،سنہرے دل والے شاعر محترم نذیر قیصر صاحب ہیں۔ میں نے اتنی آسان اور پراثر شاعری کہیں نہیں سنی نہ ہی پڑھی ہے۔ 
چھوٹی بحر میں بڑی بات آسانی سےبیان کرنے کا ملکہ اللہ کی ذات نے نذیر قیصر صاحب کو بےپناہ دے رکھا ہے۔ 
اللہ کی ذات جب کسی انسان کو دوسروں کے دلوں میں معتبر کرتی ہے تو اس انسان کے دل میں عجز پیدا ہوتا یے۔ میں سمجھتی ہوں کوئی بھی بڑا مقام عجز کے بغیر حاصل نہیں ہوتا۔
نذیر قیصر صاحب عجز و انکساری کی دولت سے مالا مال ہیں۔ہر چھوٹے بڑے کو مقام دیتے ہیں سراہنے اور حوصلہ افزائی کی خوبی سے ان کا دل بھرا ہوا ہے۔
کسی بڑے شاعر یا ادیب کا اپنے زیر اثر جونیئر شعراءکی حوصلہ افزائی کرنا ایک فرض کی طرح ہوتا ہے۔ لیکن اکثر اس نعمت سے بے بہرہ ہیں۔ دوسروں کو سراہنے سے ڈرتے ہیں کہ جیسے ان کا مقام کم ہو جائے گا، حالانکہ دل والے اس رہنمائی اور سراہنے کو ہمیشہ یاد رکھتے ہیں ان کی دل سے قدر کرتے ہیں۔ 
نذیر قیصر صاحب ہر محفل میں ہر چھوٹے بڑے کی ایک سی عزت کرتے نظر آتے ہیں۔
میری ایک یہ عادت رہی ہے میں چپ چاپ دوسروں کو دیکھتی رہتی ہوں۔ مطلب اپنے ذاتی مشاہدے سے اپنے ارگرد دوسروں کو دیکھنا اور پھر ایک وقت پہ ان کے لیے اپنے دل سے اپنی عقیدت پیش کرنا میرا ذاتی مشغلہ ہے۔
ایک لکھنے والے کو اللہ کی ذات جب لفظ عطا کرتی ہے تو اس کے قلم سے نکلنے والے لفظوں سے ایک زمانہ رہنمائی حاصل کرنے کا وسیلہ بنتا ہے۔ 
لکھنے والے پہ ذمہ داری عام بندوں سے زیادہ ہوتی ہے۔ ان کے پڑھنے والے ان سے عقیدت کی حد تک محبت کرتے ہیں۔ 
میرے خیال میں ان کا ظاہر اور باطن ایک سا ہونا چاہیئے، ان کے پیارے لفظ ان کی عملی زندگی میں عملی محبت کا ثبوت نظر آنے چاہئیں۔
 نذیر قیصر صاحب ایک عملی آدمی ہیں ان کے دل کی سچائی اور خلوص ان کی شخصیت میں نظر آتا ہے۔ 
اس بار جن شعراءکرام کو بڑے بڑے ایوارڈ کے لیے منتخب کیا گیا ہے ان میں نزیر قیصر صاحب کا نام بھی شامل ہے۔
ہم بحثیت ادب کے طالب علم انہیں اور باقی تمام شعراءاور ادباءکو مبارک باد دیتے ہیں۔ 
میں سمجھتی ہوں یہ لوہے تانبے اور مختلف دھاتوں سے بنے ایواڈز تب ہی اہمیت پاتے ہیں، 
 لوگ انہیں تب ہی دیکھتے ہیں جب یہ کسی سنہرے دل والے انسان کے نام کے ساتھ جڑتے ہیں۔ 
 پیتل اور تانبے سے بنے یہ ایواڈز اعلی جگہوں پہ سجائے جاتے ہیں انہیں جو تکریم ملتی یے سب ان دل والوں کی بدولت ہے۔ 
نذیر قیصر صاحب کی شاعری پڑھئیے اور ایک من پسند فضا میں جذب ہونے کا فیض حاصل کیجیے
میں سوتا ہوں سمندر جاگتا ہے 
سمندر میرے اندر جاگتا ہے 
میں آنکھیں بند کرتا ہوں تو قیصر 
کوئی خوابیدہ منظر جاگتا ہے 
٭٭٭
میلا ہے یا اجلا سائیں 
تن ہے تیرا حجرا سائیں
گوندھ لیا اپنی مٹی میں 
میں نے اپنا شعلہ سائیں
جلتا ہے میرے ہونٹوں پر 
پھول تیرے ہونٹوں کا سائیں
ایک اور شعر دیکھئیے۔
زندگی بھی خوبصورت چیز ہے 
بس کسی سے پیار ہونا چاہیئے
٭....٭....٭

ای پیپر دی نیشن