چیف جسٹس آج ریٹائرڈ ہونگے،”گڈ ٹو سی یو آل مائی فرینڈز“ کیساتھ آخری سماعت

اسلام آباد (اعظم گل+ خصوصی رپورٹر) چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے آخری کیس میں وکلا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "گڈ ٹوسی یو آل مائی فرینڈز"۔ چیف جسٹس کا یہ بھی کہنا تھا کہ اللہ تعالی کا شکر گزار ہوں جس نے مجھ سے ملک اور انصاف کی خدمت لی۔ وکیل میاں بلال نے چیف جسٹس سے کہا کہ جب ہائی کورٹ میں آپ کا پہلا کیس تھا تو بھی میں ہی آپ کے سامنے پیش ہوا، آج سپریم کورٹ میں آپ کا آخری کیس ہے تب بھی پیش ہو رہا ہوں۔ وکیل میاں بلال نے کہا کہ آپ نے ہمیشہ تحمل سے ہمیں سنا۔ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے جواب دیا کہ ہمارا فریضہ ہے کہ سب کو تحمل سے سنیں، بار کی طرف سے ہمیشہ تعاون اور سیکھنے کو ملا ہے۔ جسٹس ساحر علی کہا کرتے تھے کہ بار تو ہماری ماں ہے، ان شاءاللہ بار روم میں ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کے ساتھیوں کا بھی شکریہ جنہوں نے مجھے مستعد رکھا، میڈیا کی تنقید کو ویلکم کرتے ہیں، میڈیا فیصلوں پر تنقید ضرور کرے لیکن ججز پر نہ کرے۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ تنقید کے جواب میں ججز اپنا دفاع نہیں کر سکتے، جج پر تنقید سے پہلے یہ ضرور دیکھیں کہ سچ پر مبنی ہے یا قیاس آرائیوں پر، ججز پر تنقید جھوٹ کی بنیاد پر نہیں ہونی چاہیے۔ چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال آئینی مدت مکمل ہونے کے بعد آج ریٹائرڈ ہو جائیں گے۔ جسٹس عمر عطا بندیال ایک سال 6 ماہ 25 دن چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے پر رہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے 2 فروری 2022 کو چیف جسٹس پاکستان کے عہدے کا حلف لیا۔ عہدہ سنبھالتے ہی سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی کمی پر فوکس کرنے کا لائحہ بنانے کا کہا مگر زیر التوا مقدمات میں کمی کی بجائے 5 ہزار مقدمات کا مزید اضافہ ہوا۔ چیف جسٹس عمر بندیال نے جب عہدہ سنبھالا عدالت عظمی میں51 ہزار 766 مقدمات فیصلے کے منتظر تھے۔ اب سپریم کورٹ میں زیر التوامقدمات ساڑھے 56 ہزار سے بھی تجاوز کرچکے ہیں۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے بھیجے گئے 63 اے کے صدارتی ریفرنس پر فیصلہ دیا تو اس وقت کی اپوزیشن کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنے۔ بطور چیف جسٹس ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کیس میں پارلیمنٹ بجال کرتے ہوئے دوبارہ ووٹنگ کا حکم دیا۔ پنجاب کے سپیکر دوست محمد مزاری کی رولنگ کو بھی کالعدم قرار دے کر پنجاب اسمبلی میں دوبارہ ووٹنگ کا حکم دیا جس کے نتیجے میں پرویز الہی پنجاب کے وزیراعلی بنے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریویو آف ججمنٹ اینڈ آرڈرز ایکٹ 2023 کو کالعدم قرار دیا۔ پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کروانے اور اس فیصلے پر الیکشن کمیشن کی نظر ثانی مسترد کرنے کے بھی فیصلے دئیے۔ نیب ترامیم کیس کا فیصلہ بھی سنایا۔ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 ، سویلنز کے فوجی عدالتوں میں مقدمات، آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کیس سمیت دیگر اہم مقدمات سنے تاہم ان مقدمات کے فیصلے نہ ہوسکے، اس کے علاوہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف ریفرنس بھی انہیں کے دور میں دائر ہوا۔ اس کے علاوہ بطور سپریم کورٹ جج آپ نے نامزد چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف بھیجے گئے ریفرنس سننے والے بینچ کے سربراہ بھی رہے۔ 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کا فیصلہ بھی تحریر کیا تھا۔ اس کے علاوہ جسٹس عمر عطا بندیال از خود نوٹس کے طریقہ کار پر فیصلہ دیا۔ تاہم جسٹس عمر عطا بندیال اپنے مختلف مقدمات میں فیصلوں، بینچز کی تشکیل، اور فل کورٹ تشکیل نہ دینے پر سیاسی جماعتوں کی جانب سے کڑی تنقید کا نشانہ بھی بنے۔ تاہم تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسی کے بھی خلاف توہین عدالت کے قانون کا استعمال نہیں کیا۔ ان کے دور میں ججز کے اختلافات کی وجہ سے ایک نہیں دو سپریم کورٹ اور ہم خیال ججز کی اصطلاح بھی پہلی دفعہ زبان زد عام رہی۔

ای پیپر دی نیشن