اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے اپنے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ حکومت مادر وطن کے ایک ایک انچ کا دفاع کرے گی اور مغربی اور مشرقی سرحدوں پر ہر پاکستانی شہری کی حفاظت کرے گی۔ جمعرات کو نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اپنی سرزمین کے ایک ایک انچ کا دفاع کریں گے اور ہر پاکستانی کی حفاظت کرنے کی کوشش کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو اپنے خط کے ذریعے صدر عارف علوی نے عام انتخابات کے بارے میں فیصلہ نہیں بلکہ صرف ایک تجویز دی تھی اور عدالتی فیصلے تک ان کے خط کا کوئی قانونی پابند نہیں ہے۔ نیب قانون میں ترامیم کے معاملے پر وزیراعظم نے کہا کہ پارلیمنٹ کو قانون سازی کا آئینی حق حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون اور آئین کی تشریح کرتے ہوئے عدلیہ کو بھی توازن برقرار رکھنا چاہیے تاکہ دوسرے اداروں کے اختیارات میں مداخلت سے بچا جا سکے۔ دہشت گردی اور معاشی چیلنج کو پاکستان کے لیے خطرات بھی وزیراعظم نے کہا کہ اگلے انتخابات میں وہ معاشی بحالی کا ایجنڈا رکھنے والی سیاسی جماعت کو ووٹ دیں گے۔ نگراں سیٹ اپ کی مدت کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ کوئی قطعی ٹائم فریم نہیں دے سکتے تاہم کوئی بھی ٹائم لائن قانون کے دائرے میں ہوگی۔ ایک مخصوص وقت مقرر کرے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے جیل میں قید سربراہ کو وہ سہولتیں دی جانی چاہئیں جن کے وہ بطور سابق وزیراعظم حق دار ہیں۔9 مئی کے واقعہ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس دن سیاسی کارکنوں نے بدامنی پھیلانے کی کوشش کی۔ انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا عمل جاری ہے۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ تاریخوں کا فیصلہ باہمی طور پر کیا جائے گا کیونکہ پاکستان چاہتا ہے کہ یہ طویل مدت کا ہو۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ گورننس میں بہتری کےلئے سول اداروں کی کارکردگی کو بتدریج بہتر بنایا جارہا ہے، بجلی چوری، ذخیرہ اندوزی اور سمگلنگ کی روک تھام کےلئے چاروں صوبوں میں بہترین کام ہورہا ہے، جہاں ضرورت ہوگی فوج کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اجلاس کی صدارت کے دوران گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ پاکستان کی اقتصادی صحت کے حوالے سے اقدامات جاری رہیں گے۔ مزید موثر بنانے کی ضرورت ہے، متعلقہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اپنا کام شروع کردیا ہے، چارو ں صوبوں میں حکومتی اقدامات کے بہتر نتائج سامنے آرہے ہیں ، چیف سیکرٹریز اور آئی جیز بہترین کام کررہے ہیں۔ نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ سے وزیرِ نجکاری فواد حسن فواد نے ملاقات کی۔ فواد حسن فواد کو وزارت کی ذمہ داریاں سنبھالنے پر مبارکباد پیش کی۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے اسلامک آرگنائزیشن فار فوڈ سکیورٹی کے ڈائریکٹر جنرل یرلان بائیدولت نے یہاں ملاقات کی ہے۔ جاری بیان کے مطابق اسلامک آرگنائزیشن فار فوڈ سکیورٹی کے وفد نے پاکستان میں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی زیر سرپرستی کئے گئے اقدامات کا خیر مقدم کیا اور اپنے بھرپور تعاون کا اعادہ کیا۔ نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ نگراں حکومت جتنے وقت کیلئے رہے گی بھرپور طریقے سے کام کرے گی، انتخابات کی تاریخ نگران وزیراعظم نہیں دے سکتا، انتظامی مداخلت کے ذریعے عوام کو جو بھی ریلیف دے سکے، ضرور دیں گے۔ غیر قانونی طور پر مقیم افغان پناہ گزینوں کو واپس بھیجا جائے گا، کرنسی کی غیر قانونی صنعت کے خلاف کریک ڈاﺅن جاری رہے گا، سمگلنگ کے حوالے سے زیرو ٹالرنس کی پالیسی ہے، ذمہ داروں کے خلاف کریک ڈاﺅن کر رہے ہیں، انسداد دہشت گردی کیلئے ایپکس کمیٹیوں کو متحرک کیا گیا ہے، میڈیا پر قدغنوں کا تاثر درست نہیں، بلاخوف و خطر قانون کی عملداری یقینی بنائی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں الیکٹرانک میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ مالیاتی بحران میں مہنگائی، منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے ہاتھوں پسے عوام کو انتظامی مداخلت کے ذریعے جو بھی ریلیف ممکن ہو گا، دیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ نگران حکومت ایک ماہ رہے یا ڈیڑھ ماہ یہ غیر اہم ہے، جتنے بھی وقت کیلئے نگران حکومت رہے گی بھرپور طریقے سے کام کرے گی۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بین الاقوامی مارکیٹ سے جڑی ہیں، 200 یونٹ تک کے بجلی صارفین سے قسطوں میں بل وصول کرنے کے حوالے سے فیصلہ جلد کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے نگران کابینہ میں فواد حسن فواد اور احد چیمہ کی شمولیت کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ وہ اچھے آفیسر رہے ہیں، کسی سیاسی جماعت کے کارکن اور عہدیدار نہیں رہے۔ وزیراعظم نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ پرائس کنٹرول کمیٹیوں کے میکنزم کو بحال کیا گیا ہے، وزیراعظم نے کہا کہ سمگلنگ سے دہشت گرد تنظیمیں بھی فائدہ اٹھاتی ہیں، ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ نگران حکومت میڈیا کی آزادی پر یقین رکھتی ہے، میڈیا پر کوئی سختی نہیں ہے، سب سے بڑی جمہوریت ہونے کی دعویدار ملک میں میڈیا کس طرح مدح سرائی میں مصروف ہوتا ہے، سب دیکھتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ نگران حکومت بلاخوف و خطر قانون کی عملداری یقینی بنائے گی اور گورننس کو بہتر بنانے کیلئے اپنا کام جاری رکھے گی۔ نگران وزیراعظم انوارالحق نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا نیب ترامیم سے متعلق فیصلہ آیا ہے۔ فیصلے پر وزارت قانون اپنی تجاویز دے گا۔ احتساب کا نظام سب کیلئے یکساں ہونا چاہئے۔ قانون سازی ہمیشہ پارلیمنٹ ہی کرتی ہے۔ قانون سازی اچھی ہوئی تھی۔ عدالت نے کیوں کالعدم کیا، دیکھا جائے گا۔ نیب سے درخواست ہے میرے خلاف انکوائری نہ روکی جائے۔