اسمارٹ فونز اور دیگر اسکرینوں کا استعمال اب ہماری زندگی کا اہم حصہ بن چکا ہے۔
درحقیقت موجودہ عہد میں بچے اسمارٹ فونز اور دیگر اسکرینوں کے سامنے بہت زیادہ وقت گزارتے ہیں مگر اس عادت سے ذہنی افعال پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور ان کی بولنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی۔ایسٹونیا کی Tartu یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ جب بچے بہت زیادہ وقت اسکرینوں کے سامنے گزارتے ہیں تو ان کی بولنے کی صلاحیت بری طرح متاثر ہوتی ہے۔اس تحقیق میں والدین اور بچوں کو شامل کرکے انہیں اسکرینوں کے سامنے گزارے جانے والے وقت کو مدنظر رکھتے ہوئے 3 گروپس میں تقسیم کیا گیا۔تحقیق میں دیکھا گیا کہ اسمارٹ فونز یا دیگر اسکرینوں کے سامنے زیادہ وقت گزارنے سے بچوں پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔دنیا بھر میں والدین کے ساتھ گفتگو کرنے سے بچوں کی زبان بہتر ہوتی ہے جبکہ گرامر اور الفاظ کا ذخیرہ بھی بڑھتا ہے۔مگر موجودہ عہد میں لوگ زیادہ وقت اسمارٹ فونز استعمال کرتے ہوئے گزارتے ہیں جس کے باعث ان کے پاس بچوں سے بات کرنے کے لیے وقت نہیں ہوتا۔تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اسکرینوں کے سامنے زیادہ وقت گزارنے والے بچوں کے بولنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔اس کے مقابلے میں اسکرینوں سے دور رہنے والے بچوں کی زبان سے متعلق صلاحیتیں بہترین کام کرتی ہیں۔تحقیق میں بتایا گیا کہ اگرچہ ای بکس یا تعلیمی گیمز کھیلنے سے بچوں کی تعمیری صلاحیتوں کو فائدہ ہوتا ہے مگر زندگی کے ابتدائی 5 سال کے دوران بچوں کے بولنے کی صلاحیتوں کا انحصار والدین سے کی جانے والی گفتگو پر ہوتا ہے۔محققین کے مطابق بچے والدین کی نقل کرتے ہیں اور جب ان کے والدین زیادہ وقت اسمارٹ فونز استعمال کرتے ہوئے گزارتے ہیں تو وہ بھی ایسا کرنا پسند کرتے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ یہ ضروری ہے کہ والدین اپنےبچوں سے گفتگو کرنے کے لیے وقت نکالیں اور ان کے سامنے اسمارٹ فونز کا استعمال کم از کم کرنے کی کوشش کریں۔اس تحقیق کے نتائج جرنل فرنٹیئرز ان سائیکولوجی میں شائع ہوئے۔