کراچی(این این آئی) پاکستان کے ڈیفالٹ کا خطر ہ ٹل گیا۔ سٹیٹ بنک پاکستان کے پاس ایف ای آر(زرمباردلہ کے ذخائر) 30 ملین ڈالر سے بڑھ کر ستمبر 2024ء میں 9.466 ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔سٹیٹ بنک آف پاکستان کے جاری کردہ تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق بینکوں کی شرح سود میں بھی سٹیٹ بنک کی طرف سے 200 بیسز پوائنٹس کی کمی کی گئی ہے۔ اپریل 2020ء کے بعد سب سے نمایاں کمی ہے جبکہ ڈالر کی قیمت میں بھی استحکام دکھائی دے رہا ہے۔ حالات خاص طور پر ملک کی معاشی حالت میں نمایاں طور پر بہتری آرہی ہیں۔رپورٹ کے مطابق اگست 2024ء میں وفاقی حکومت نے ایندھن کی قیمتوں میں کمی جو یقینی طور پر پاکستان میں سرمایہ کاروں کے اعتماد کی حوصلہ افزائی کرے گی۔رواں مالی سال کے دوران پاکستان میں ترسیلات زر کی آمد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جو 28 بلین ڈالر سے تجاوز کرنے کا امکان ہے۔ ملک کے مثبت اقتصادی اشاروں میں مزید اضافہ ہو گا۔رپورٹ کے مطابق اگست 2024ء میں پاکستان کی افراط زر کی شرح کم ہو کر 9.6% ہو گئی۔ جولائی میں 11.1% سے بھی کم ہو گئی اور اکتوبر 2021ء کے بعد سب سے کم سطح پر ہے۔اعداد و شمار کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 25 ستمبر کو ہونے والا ہے۔ جس میں 7 بلین ڈالر کے قرض کے معاہدے پر بات چیت ہو گی۔گزشتہ چند ماہ سے سامنے آنے والے بہت سے مثبت معاشی اشارے واضح طور پر اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ پاکستان نے خطے میں ایک مستحکم معیشت بننے کا آغاز کیا ہے۔