آپ 18 فروری 1888ء میں اندرون لاہور کے ایک محلہ چھتہ بازار میں پیر بخش کے ہاں پیدا ہوئے۔ ان کا خاندان میاں شیر محمد شرقپوری کے ارادت مندوں میں سے تھا۔ آپ کی تعلیم کا آغاز حفظ قرآن کریم سے ہوا اور صرف سات برس کی عمر میں اس کی تکمیل کرلی۔ حفظ قرآن کریم کے بعد مشن ہائی سکول رنگ محل سے میٹرک کیا۔ اس کے بعد آپ دینی تعلیم کی طرف متوجہ ہوئے اور 1909ء سے 1913ء کے دوران جامعہ نعمانیہ، درس بڑے میاں مغلپورہ ، مدرسہ نیلا گنبد اور جامعہ فتحیہ کے اساتذہ سے رہنمائی حاصل کرتے رہے۔ اس دوران آپ نے 1911ء میں پنجاب یونیورسٹی سے منشی فاضل کا امتحان پاس کیا اور 1913ء میں مولوی فاضل کے امتحان میں بھی کامیابی حاصل کی۔ پھر دوبارہ عصری تعلیم کی طرف آئے اور 1918ء میں پنجاب یونیورسٹی سے بی اے کی ڈگری حاصل کی۔ 25- 1924ء میں جب شدھی تحریک اپنے زوروں پر تھی تو کچھ ہندو مبلغوں نے لاہور کے چند مسلمانوں کو ہندو بنا لیا تب جو لوگ اس فتنہ کے خلاف اٹھے ان میں ایک مولانا محمد بخش مسلم بھی تھے۔ آپ نے عیسائیت اور ہندومت کے مکر و فریب کو تار تار کر کے رکھ دیا نتیجتاً نہ صرف ہندو ہونے والے مسلمانوں نے تویہ کی بلکہ کئی ہندو بھی دائرہ اسلام میں داخل ہو گئے۔
مسلم صاحب نے دینی و عصری تعلیم سے فراغت کے بعد بیرون لوہاری دروازہ میں واقع ایک چھوٹی سی مسجد میں خطابت کی ذمہ داری سنبھالی۔ آپ بڑے قادر الکلام اور خوش آواز تھے انداز بیان بھی بڑا دل موہ لینے والا ہوتا تھا۔ دوران تقریر بولے جانے والے انگریزی جملے بھی حاضرین کی دلچسپی کا سامان بنتے۔ مولانا مسلم شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کی مجالس میں بھی شریک ہوتے رہے ہیں۔ ’زمیندار‘ اخبار میں لکھنے کی بدولت آپ کی تصنیفی و تالیفی صلاحیتوں کو بھی جلا ملی۔ انھوں نے تحریک پاکستان میں بھی بھر پور کردار ادا کیا۔ مولانا محمد بخش مسلم ایک بھر پور علمی و تحریکی زندگی گزار کر 1987ء میں تقریباً 100 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔
ؔ