تحریک تحفظ ختم نبوت ؐ میں نشتر کالج کے طلباء کا خون بھی شامل ہے ، ڈاکٹر سعید

اسلام آباد (  محمد ریاض اختر) ممتاز معالج پرنسپل عزیز فاطمہ میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ڈاکٹر محمد سعید نے کہا کہ تحریک تحفظ ختم نبوتؐ کی آبیاری میں نشتر میڈیکل کالج ملتان کے طلباء کی محبت اور وابستگی بھی شامل ہے 29 مئی 1974ء میں نشترکالج کے 150 طلباء کو چینوٹ میں چناب ایکسپریس سے اتار کر بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا وہ بھی اس طلبہ قافلہ کا حصہ تھے۔ ’’نوائے وقت‘‘ سے خصوصی گفتگو میں ڈاکٹر محمد سعید نے ماضی کے جھروکوں کو کھولتے ہوئے بتایا کہ نشتر کالج میں زیر تعلیم سال اول اور آخری سال کے 150 جونیئر اور سینئر طلباء مری‘ لنڈی کوتل اور شمالی علاقوں کے ایک ہفتہ دورے کے بعد پشاور سے بزریعہ ٹرین لوٹ رہے تھے۔  ریلوے حکام نے اس روز خیبر میل کی جگہ لاہور سے آنے والی چناب ایکسپریس کے ساتھ ہماری بوگی جوڑدی ، جب ٹرین ربوہ اسٹیشن پر پہنچی تو وہاں پہلے سے موجود مسلح قادیانی گروہ  طلباء گروپ پر حملہ آور ہوگئے جس کے نتیجے میں ارباب عالم خان (صدر جمعیت) ابراہیم خان ( سربراہ لبرل گروپ) طارق سعید اور ہمارے کلاس فیلو سعید ابراہیم باجوہ کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا  ایک شخص میگا فون پر غنڈوں کو ہدایت دے رہا تھا کہ خوب مار پیٹ کرنا ہے لیکن کسی سٹوڈنٹ کی جان نہیں لینی ۔ زخمی طلباء  ریلوے اسٹیشن پر مرہم پٹی کی گئی بھر سٹودنٹس لائلپور ( فیصل آباد )  پہنچے، تاہم اس سے پہلے ہی قادیانیوں گروہ کے حملے کی خبر پورے ملک میں جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی۔ ڈاکٹر سعید نے بتایا کہ گورنمنٹ کالج دھوبی گھاٹ، زرعی یونیورسٹی اور پنجاب میڈیکل کالج میں طلباء برادری کو واقعہ کی آگاہی دی گئی جس کے بعد طلباء کاررواں ملتان روانہ ہواوہ فیصل آباد سے متعلق تھے اس لئے یہاں رک گئے ۔ پرنسپل عزیز فاطمہ میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج  فیصل آباد نے بتایا کہ اس حادثے کے بعد پورے ملک میں احتجاج شروع ہوا جو بعد ازاں تحریک تحفظ ختم نبوتؐ کی شکل اختیار کرگیا۔ سیاسی اور دینی رہنماوں کی کوششوں اور جدوجہد  کے نتجے میں 7 ستمبر 1974ء کو قومی اسمبلی سے تاریخ ساز قانون سازی ہوئی جس میں قادیانی اقلیت قرار پائے۔ ڈاکٹر سعید نے کہا کہ تحریک کی کامیابی میں نشتر کالج کے طلباء کا خون بھی شامل ہے یہی اعجاز ان کے اور ان کے ساتھیوں کے لیے دین ودنیا کی عزت  و تکریم کا سرمایہ ہے۔ انہوں نے بتایا پاکستان میں تحفظ ختم نبوتؐ کا مسئلہ ہمیشہ کیلئے حل ہوگیا  اب کسی گروہ کو نقب لگانے کی جرات نہیں ہوگی۔

ای پیپر دی نیشن

ہم باز نہیں آتے!!

حرف ناتمام…زاہد نویدzahidnaveed@hotmail.com یادش بخیر …یہ زمانہ 1960 کا جس کے حوالے سے آج بات ہوگی۔ یہ دور ایوب خاں کے زوال اور بھٹو ...