پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سپریم کورٹ بار کے سابق صدر حامد خان نے 19 ستمبر سے وکلا تحریک شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے ہوتے ہوئے کوئی اور آئینی عدالت نہیں بن سکتی اور وکلا کسی صورت حکومت کو اجازت نہیں دیں گے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حامد خان کا کہنا تھا کہ آئینی پیکیج لانے کا ماحول ہے اور نا وقت، آئینی ترامیم کے معاملے پر آئین کا جنازہ نکالا جارہا ہے، یہ فارم47 کے ایم این ایز ہیں، انہیں جب مرضی گھیر کر جو مرضی کرالیں۔ انہوں نے کہا کہ وکلا اس ترمیمی بل کو پیش ہونے سے پہلے ہی مسترد کرتے ہیں، جس طرح مشرف کے خلاف تحریک چلائی اسی طرح ان کے خلاف بھی چلائیں گے، سپریم کورٹ کے ہوتے ہوئے کوئی اور آئینی عدالت نہیں بن سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر فیڈرل کانسیٹیوشن کورٹ بنانے ہے تو پہلے ہم وکلا کی نعشوں پر سے گزرنا پڑے گا، 19 ستمبر کو لاہور ہائیکورٹ سے تحریک کا آغاز کریں گے، سپریم کورٹ ہی آئینی عدالت ہے، کوئی متوازی عدالت نہیں بنائی جا سکتی، وکلا کسی صورت حکومت کو اجازت نہیں دیں گے۔ حامد خان نے کہا کہ چیف جسٹس کی تبدیلی کے طریقہ کار کو تبدیل کرنے کو بھی نہیں مانتے، آج ہی جسٹس منصور علی شاہ کے چیف جسٹس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، 26 اکتوبر کو جسٹس منصور علی شاہ کے علاوہ کسی اور کو چیف جسٹس نہیں مانیں گے۔ سابق صدر سپریم کورٹ بار کا کہنا تھا کہ ملک میں سب سے زیادہ طاقت کالے کوٹ کی ہے، سارے پاکستان کے وکلاء کو نکلنے کی اپیل ہے، آئینی پیکج کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیں گے۔ پریم کورٹ کے باہر وکلا کا احتجاج سپریم کورٹ کے باہر وکلا کااحتجاج، وکلا نے آئینی ترمیم کے خلاف نعرے بازی کی،احتجاج وکلا کی جانب سے انفرادی طور پر کیا جا رہا ہے۔وکیل حامد خان نے کہا کہ ہمارا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ، حامد خان اور شعیب شاہین نے احتجاج کی قیادت کی۔
مجوزہ آئینی ترامیم: حامد خان کا 19 ستمبر سے وکلا تحریک کے آغاز کا اعلان
Sep 16, 2024 | 14:59