پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کو دباؤ میں نہ آنے پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں، بلاول اپنے نانا کے بنائے آئین کو دفن کررہے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے آئینی ترمیم سے متعلق میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے بہت سمجھ بوجھ سے کام لیا ہے. وہ جانتے ہیں کہ ترمیم عجلت میں نہیں کی جاتی، وہ کسی کے دباؤ میں نہیں آئے. میں انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ میں تمام سیاسی جماعتوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ یہ مسودہ تسلی سے پڑھیں اور اس پر بحث مباحثہ ہو۔ آئینی ترمیم حساس اور سنجیدہ مسئلہ ہے. عجلت میں ترمیم کرنا نامناسب ہے۔انہوں نے کہا کہ آئینی مسودے کو سیاسی جماعتوں سے چھپا کر رکھا گیا ہے. اس نے اسمبلی میں آنا ہے، پتا چل جائے گا۔ بہتر ہے اس کو سب کے سامنے پیش کیا جائے اور بحث کروائی جائے۔انہوں نے کہا کہ 50 سے زائد ترامیم ہیں، عجلت کیوں دکھا رہے ہیں؟ وکلا کمیونٹی نے بھی اس کی محالفت کر دی ہے. یہ ترمیم آئین کا جنازہ نکالنے کا مترادف ہے۔ بلاول کو پیغام دیتا ہوں کہ آپ کے نانا نے 1973 کا آئین اتفاق رائے سے بنایا تھا. آپ اپنے نانا کے آئین کو دفن کررہے ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ ترمیم عدلیہ کی آزادی پر حملہ ہے۔ پاکستان کے وکلا نے آئین کے لیے لمبی تحریک چلائی۔ یہ ایسی ترمیم ہے جو آئین کی ساکھ کو تبدیل کردے گی۔ آئین کی ساکھ کو تبدیل کرنے والی ترمیم غیر آئینی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ فلور کراسنگ کی اجازت دی گئی تو پارلیمنٹ بکرا منڈی بن جائے گی۔ پارلیمنٹ نامکمل ہے، پی ٹی آئی کو ابھی مخصوص نشستیں نہیں ملیں، نامکمل پارلیمنٹ یہ ترمیم نہیں کر سکتی۔حکومت کو عدلیہ کی تعیناتی اور تبادلوں کا اختیار نہیں ہونا چاہیے. یہ 73ء کے آئین کی شکل بگاڑ رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ آبادی کے اضافے پر اسمبلی کی سیٹیں بڑھی جاتی ہیں، بلوچستان کی سیٹوں پر کیوں اضافہ کر رہے ہیں، اگر ایسا ہوا تو سندھ اور سرائیکی بیلٹ سے بھی سیٹوں میں اضافے کا مطالبہ آئیگا.