پارلیمنٹ کی سربلندی کے لیے کام کرنا ہمارا حق ہے:خواجہ آصف

قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آئین ہمیں اجازت دیتا ہے کہ قانون سازی کریں۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 2006 میں نوازشریف اوربے نظیربھٹو شہید نے میثاق جمہوریت پر دستخط کیا۔ آئین ہمیں اجازت دیتا ہے کہ ہم قانون سازی کریں۔ آئین کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ ہماری ذمے داری ہے کہ پارلیمنٹ کو آئین کے مطابق طاقت ور رکھیں. پارلیمنٹ کی سربلندی کے لیے کام کرنا ہمارا حق ہے۔ میثاقِ جمہوریت کو مشعلِ راہ بنا کر آگے بڑھا جائے۔وزیر دفاع نے کہا کہ پچھلے دو چار دنوں میں آئینی ترمیم کا ایک ڈرافٹ سیاسی جماعتوں کے درمیان زیر بحث رہا۔ جب اس ڈاکومنٹ پر مکمل اتفاق رائے آ جائے گا تو ایوان میں پیش کیا جائے گا۔خواجہ آصف نے کہا کہ عدالتوں میں 27 لاکھ کیسز زیرالتوا ہیں۔ یہ سارے پروسیس میں کوئی سیاست نہیں تھی، نہ کوئی سیاسی رنگ دیا جا رہا تھا۔ بہت سے ممالک میں آئینی عدالتیں موجود ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ہم انیسیویں آئینی ترمیم کو رول بیک کرنا چاہتے تھے۔ ہم یہ چاہتے تھے کہ پندرہ بیس سال سے جو کسی ادارے کی حدود میں مداخلت ہوئی ہے تو اسے ختم کیا جائے۔خواجہ آصف نے کہا کہ تریسٹھ اے میں بھی ترمیم کررہے تھے۔ تریسٹھ اے میں ووٹ ڈالا جائے گا گنا جائے گا مگر نااہلی ہوجائے گی۔ ترمیم آئین میں عدم توازن دور کرنے کے لیے ہے. ہمیں چارٹر آف ڈیموکریسی کو مشعل راہ بنانا ہو گا، ججز تقرری میں پارلیمان کا کردار ربڑ اسٹیمپ نہیں ہونا چاہیے.اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیردفاع نے مزید کہا کہ اگر ہمارا رول ہے تو وہ عوامی طاقت کا مظہر ہونا چاہیے، اس ڈرافٹ کا خلاصہ آپ کے سامنے رکھا ہے. میرے خیال میں کوئی بھی اس ڈرافٹ سے اختلاف نہیں رکھتا ہوگا۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترمیم کوئی نئی بات نہیں یہ چارٹر آف ڈیموکریسی کا حصہ ہے۔ اپوزیشن کا کام مسودے پر تنقید کر کے چیزوں کو نکلوانا یا ڈلوانا ہے۔

بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس غیرمعینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔ اجلاس کے دوران ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار اور پی ٹی کے رہنما اسد قیصرنے بھی اظہارِ خیال کیا۔

ای پیپر دی نیشن

ہم باز نہیں آتے!!

حرف ناتمام…زاہد نویدzahidnaveed@hotmail.com یادش بخیر …یہ زمانہ 1960 کا جس کے حوالے سے آج بات ہوگی۔ یہ دور ایوب خاں کے زوال اور بھٹو ...