توہین عدالت کیس، کسی قانون ميں کمی يا خامی ہو توعدالت معاملہ پارليمنٹ کو بھيجتی ہے۔ اعتزاز احسن، اپنے فيصلوں پرعملدرآمد کيلئے عدالتيں خود کارروائی کرسکتی ہيں۔ جسٹس سرمد

Apr 17, 2012 | 12:49

سفیر یاؤ جنگ
وزيراعظم کيخلاف توہين عدالت کيس کی سماعت جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا سات رکنی بینچ کررہا ہے۔ عدالت نےبیرسٹر اعتزاز احسن کو جمعرات تک اپنے دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی جس پر ان کا کہنا تھا کہ دلائل زیادہ ہیں دو دن میں سمیٹ نہیں سکتا۔ قانون کے تحت عدالت کی معاونت کرنی ہے۔ اس پر جسٹس سرمد جلال نے ریمارکس دیے کہ اتنی معاونت بھی نہ کریں کہ ہم دب کر رہ جائیں۔ جسٹس ناصرالملک نےریمارکس دیےکہ کم از کم آج آرٹیکل دس اے پر ہی دلائل مکمل کر لیں۔ اعتزازاحسن نے فيئرٹرائل سے متعلق آئين کے آرٹيکل دس اے پر دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ کسی قانون ميں کمی يا خامی ہو تو عدالت معاملہ پارليمنٹ کو بھيجتی ہے، آئين ميں اٹھارہويں ترميم کے نتيجے ميں انیسويں ترميم اسی طرح لائی گئی تھی، اعتزاز احسن نے اپنے دلائل میں کہا کہ توہین عدالت کا نوٹس دینے والا جج ملزم کا ٹرائل کرنے کا اہل نہیں ہوتا۔ جسٹس گلزار احمد نےریمارکس دیئے کہ یہ کیسے ممکن ہےکہ ہمارے سامنے کوئی عدالت کی توہین کرے اورہم ایکشن نہ لیں۔ اس موقع پرجسٹس سرمد جلال عثماني نے ريمارکس ديئے کہ اپنے فيصلوں پر عملدرآمد کيلئے عدالتيں خود کارروائی کرسکتی ہيں. اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ اسلامی قوانين کے تحت بھی جج اپنے مفاد ميں خود منصف نہيں ہوسکتا، ايک دفعہ حضرت عمر پيش ہوئے تو قاضی کھڑا ہوگيا تھا ، اس پر حضرت عمر نے اسے ڈانٹ پلادی تھی.
مزیدخبریں