سپريم کورٹ ميں انتخابی اخراجات سے متعلق کيس کی سماعت چيف جسٹس افتخارچوہدری کی سربراہی ميں تین رکنی بینچ کررہا ہے۔ دوران سماعت چيف جسٹس نے ایم کیو ایم کے وکیل فروغ نسیم سے پوچھا کہ چندے کے بغير ، سياسی جماعت کيسے چلتی ہے اور پارٹی ٹکٹ کيسے ملتی ہے۔ اس پر بيرسٹر فروغ نسيم کا کہنا تھا کہ ايم کيوايم نہيں ليکن ديگر جماعتيں پارٹی ٹکٹ کے نام پرکروڑوں روپے ليتی ہيں، يہ رحجان ختم ہونا چاہيئے. جسٹس خلجی عارف نے ريمارکس ديئے کہ بعض سياسی جماعتيں چندے کے نام پر پارٹی ٹکٹ بيچتی ہيں،جمہوريت کی دعوے دار جماعتوں ميں چند افراد کی اجارہ داری ہے. جسٹس طارق پرويز نے ريمارکس ديئے کہ يہاں چندہ جماعت کو نہيں بلکہ پارٹی سربراہ کو ملتا ہے. اس موقع پر چيف جسٹس نے استفسار کيا کہ کيا چندے کے نام پر بھاری رقوم لينا کيا بدنيتی اور بد ديانتی نہيں؟ سياسی جماعتوں کو مضبوط ہونا چاہيئے، اسی کی دہائی ميں جو غيرجماعتی اليکشن ہوئے اس کے نتائج کو ہم نے ديکھ ليا ہے.