لاہور (نامہ نگاران + نوائے وقت رپورٹ) نگراں وفاقی حکومت نے بھی بجلی بحران پر چپ سادھ لی، کاروبار زندگی معطل ہونے پر تاجر اور شہری سڑکوں پر نکل آئے‘ پرتشدد مظاہروں کے پیش نظر واپڈا تنصیبات کی سکیورٹی مزید سخت کر نے کی ہدایات جاری کر دی گئیں۔ ذرائع کے مطابق گذشتہ روز بھی اکثر شہری علاقوں میں ہر گھنٹے بعد دو گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی گئی، گذشتہ روز لاہور کے سرکلر روڈ پر سینکڑوں مظاہرین نے احتجاجی مظاہرہ کیا جس سے ٹریفک کا نظام معطل ہو کر رہ گیا جبکہ پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ مظاہرین نے ٹائروں کو آگ لگا کر احتجاج کیا جس سے اہم شاہراہوں پر ٹریفک کا نظام معطل رہا۔ علی پور چٹھہ سے نامہ نگار کے مطابق لوڈ شیڈنگ کے باعث سینکڑوں مزدور بیروزگار ہو گئے۔ شیخوپورہ سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق صدر انجمن تاجران امجد نذیر بٹ کی سربراہی میں سینکڑوں تاجروں نے بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف غلہ منڈی میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ حافظ آباد سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 18 گھنٹے سے تجاوز کر گیا۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ سے نامہ نگار کے مطابق لوڈشیڈنگ کے خلاف سینکڑوں طلبا نے ڈسٹرکٹ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور ٹائر جلا کر شدید احتجاج کیا۔ مظاہرین نے حکومت اور فیسکو کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مریدکے میں بدترین لوڈ شیڈنگ کے خلاف سینکڑوں افراد نے جی ٹی روڈ پر دھرنا دیا۔ گاڑیو ں کی لمبی لائنیں لگ گئیں، شدید گرمی کی وجہ سے مسافر پیاس سے بلکتے رہے۔ علاوہ ازیں وزارت پٹرولیم نے پاور سیکٹر کو یومیہ 15 کروڑ مکعب فٹ اضافی گیس فراہم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ وزیر پٹرولیم سہیل وجاہت صدیقی کا کہنا ہے کہ تھرمل پاور پلانٹس کو گیس فراہمی سے 800 میگاواٹ سے زیادہ بجلی سسٹم میں آئے گی۔ علاوہ ازیں آئی این پی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ 20 ارب روپے لوڈ شیڈنگ کے خاتمہ کے لئے جاری نہ کرنے پر نگران حکومت نے سیکرٹری خزانہ کو تبدیل کیا۔