سپریم کورٹ میں سابق صدر پر غداری کا مقدمہ چلانے کیلئے دائر درخواستوں کی سماعت جاری ہے ،،،،نگران حکومت نے سابق صدر سے متعلق فوری موقف دینے سے معذرت کرتے ہوئے ایک ہفتے کی مہلت مانگی ،،،اٹارنی جنرل نے عدالت نے دلائل دیئے کہ وقت کی کمی کے باعث فوری موقف دینا ممکن نہیں ،،،،عرفان قادر کا کہنا تھا کہ موقف دینے سے نگران حکومت کی غیر جانبداری متاثر ہوسکتی ہے ،،دیکھناہےکہ نگران حکومت کےپاس مؤقف دینےکامینڈیٹ ہے بھی یانہیں،،،،سپریم کورٹ نے نگران حکومت کی جانب سے ایک ہفتے کی مہلت کی استدعا مسترد کرتے ہوئےفوری موقف پیش کرنے کا حکم دیدیا،،،جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کی ملک سےغداری میں معاونت پرججوں پربھی مقدمہ چلاسکتےہیں ،،،اگرآپ جھتےہیں کہ ہم اپنانام آنےپرکیس نہیں سنیں گےتوایسانہیں،،،اس موقع پر پرویز مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پرویزمشرف کےاقدام کوغداری قراردینےوالے14ججزنےپی سی اوکاحلف اٹھایا.