اسلام آباد (آن لائن ) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات نے میڈیا کمیشن رپورٹ کو منظور کرتے ہوئے کمیٹی کی جانب سے دی گئی سفارشات شامل کرکے حکومت کو ان پر عملدرآمد کرانے کیلئے بھیج دی ہے اور کمیٹی نے سیکرٹ فنڈز سے رقم حاصل کرنے والوں کے نام منظر عام پر لانے کی سفارش کی ہے، کمیٹی نے صحافیوں کو ملنے والی دھمکیوں پر وزارت داخلہ کے اقدام کو ناکافی قرار دیتے ہوئے وزارت داخلہ کی کارکردگی پر تشویش کا اظہار کیا۔ اینکر پرسنز نے کمیٹی کو صحافیوں کے ٹیلی فون، آئی پی ٹیپ کرنے کی شکایت کی جس پر وزارت داخلہ نے کہا کہ یہ ادارے وزارت داخلہ کے ماتحت نہیں ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ سیکرٹ فنڈ سے رقوم حاصل کرنے والوں کے نام جلد منظر عام پر لائینگے۔ بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات کا اجلاس چیئرپرسن ماروی میمن کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کو میڈیا کمیشن رپورٹ پر بریفنگ دیتے ہوئے سابق وفاقی وزیر جاوید جبار نے بتایا کہ دنیا بھر میں وزارت اطلاعات و نشریات کا دائرہ کار وسیع ہے مگر ہمارے ہاں وزارت کا محدود کردار رکھا گیا ہے ۔ وزارت اطلاعات کے ذیلی اداروں کی ازسرنو تشکیل ضروری ہے اور وزارت اطلاعات ونشریات اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو یکجا کیا جائے تو یہ زیادہ موثر طریقے سے کام کرسکے گی۔ انہوں نے بتایا کہ وزارت کا نام تبدیل کیا جائے میڈیا میں ریاست کا کردار بہت ضروری ہے جو کہ نظر نہیں آرہا اور پیمرا کے مثبت کردار کو سراہتے ہیں اور جہاں پر پیمرا غلطی کرتا ہے وہاں پر عدالتیں اس کی نشاندہی کرتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تین سو ٹی وی چینلز نے پیمرا کے اقدامات کیخلاف حکم امتناعی لے رکھے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ نئے ٹی وی چینلز کے لائسنس کے اجراء پر پابندی ہونی چاہیے اور کمیونٹی ٹی وی چینلز اور ریڈیو کے لائسنس دیئے جائیں اور ایسے لوگوں کو لائسنس نہ دیئے جائیں جو انتہا پسندی کو فروغ دیں ۔ انہوں نے بتایا کہ پی ٹی وی پاکستان ریڈیو اور اے پی پی ریاست کی حمایت کرتے ہیں اور ان پر چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے ان اداروں میں ملازمین کو شیئر ہولڈر بنایا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ میڈیا کمیشن پر نئی قانون سازی کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ میڈیا ریویو ٹاسک فورس سے متعلق میڈیا کمیشن نے گیارہ سفارشات مارچ 2013ء میں وزارت کو جمع کرادی تھیں انہوں نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سرکاری طورپر اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا کو دیئے جانے والے اشتہارات کے حوالے سے نیب یا پھر ایف آئی اے تحقیقات کرے جبکہ ڈمی اخبارات کو اشتہارات دیئے جاتے ہیں۔ سیکرٹری اطلاعات ونشریات ڈاکٹر نذیر سعید نے کہا کہ وزارت اطلاعات کے متعلقہ اداروں کے حوالے سے مختلف کمیٹیاں تشکیل دی ہوئی ہیں اور وزارت کے سیکرٹ فنڈکے حوالے سے آڈٹ کمیٹی کام کررہی ہے، آئندہ ہفتے سیکرٹ فنڈ سے رقم حاصل کرنے والوں کے نام منظر عام پر کردینگے۔ کمیٹی نے حکومت کو سفارش کی کہ وزارت کانام پبلک انفارمیشن اینڈ میڈیا نیشنل ہیرٹیج رکھا جائے ۔ آل ریمورائیڈ فلمیں اور ڈرامے سنسر بورڈ چیک کرے اور صوبوں میں موجود سنسر بورڈ وفاق کی نمائندگی کریں عارضی طور پر نئے ٹی وی لائسنس کے اجراء پر پابندی عائد کی جائے حکومت پی ٹی وی ، ریڈیو پاکستان اور اے پی پی کی سٹرکچرنگ کرے اور ان کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کیلئے ان کا آڈٹ پرائیویٹ فرم سے کروایا جائے میڈیا میںکرپشن کی حوصلہ شکنی کرنی چاہئے ۔