اسلام آباد(آئی این پی) وزیراعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری کی موجودہ ملکی سیاسی صورتحال خاص طور پر سابق صدر مشرف کی وجہ سے حکومت اور عسکری قیادت میں مبینہ تلخیوں کے تناظر میں ہونے والی اہم ملاقات کیلئے دونوں طرف سے معاونت کیلئے شخصیات کا انتہائی سوچ سمجھ کر انتخاب کیا گیا‘ چودھری نثار کو پیپلزپارٹی اور خواجہ آصف کو عسکری قیادت کی وجہ سے ملاقات میں شامل نہیں کیا گیا۔ ذمہ دار ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے ایڈیشنل سیکرٹری فواد حسن فواد شامل تھے۔ اسحٰق ڈار پیپلزپارٹی کیلئے سب سے زیادہ قابل قبول اور قابل اعتماد شخصیت ہیں۔ پیپلزپارٹی کے سابقہ دور میں بھی اسحق ڈار کے ذریعے ہی نواز شریف پیپلزپارٹی سے تمام معاملات پر بات کرتے تھے۔ اسحق ڈار پر اعتماد کی وجہ سے پیپلزپارٹی نے نگران وزیراعظم کیلئے ان کا نام بھی پیش کیا تھا۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے تحفظ پاکستان بل کی تیاری میں اہم کردار ادا کیا اسلئے انہیں اس ملاقات میں شامل کیا گیا تاکہ وہ پیپلزپارٹی کی طرف سے جن تحفظات کا اظہار کیا جاتا ہے ان کا جواب دے سکیں۔ زاہد حامد پر الزام ہے کہ مبینہ طور پر انہوں نے سابق صدر پرویز مشرف کا 3نومبر کا ایمرجنسی آرڈر تیار کیا تھا۔ وزیراعظم کے ایڈیشنل سیکرٹری فواد حسن فواد بیوروکریسی میں وزیراعظم کے سب سے قابل اعتماد افسر بن چکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کو پیپلزپارٹی کے ساتھ ان کے کشیدہ تعلقات کی وجہ سے ملاقات میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔ چودھری نثار کی خورشید شاہ اور رضا ربانی سے اس وقت خاصی تلخی ہے۔ یہ دونوں رہنما پارلیمنٹ کے اندر اور باہر چودھری نثار کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کو وزیراعظم نے بوجوہ ملاقات سے دور رکھا تاکہ عسکری قیادت کو یہ تاثر نہ ملے کہ یہ ملاقات ان کیخلاف کسی مشترکہ اتحاد کی کوئی کوشش ہے۔خورشید شاہ کو قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف جبکہ سینیٹر رضا ربانی کو 18 ویں آئینی ترمیم کے خالق اور سینٹ میں پارلیمانی لیڈر ہونے کی وجہ سے شریک کیا گیا۔