لاہور(وقائع نگار خصوصی) ہائیکورٹ نے رات آٹھ بجے کے بعد مارکیٹوں کو بند کروانے کے ممکنہ حکومتی فیصلے کے خلاف دائر درخواست خارج کرتے ہوئے قرار دیا کہ مارکیٹیں بند کرنے کا معاملہ انتظامی پالیسی ہے عدالتیں حکومتی پالیسی معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں رکھتیں۔ عوام جب حکومت کو کرتے ہیں تو اس کو پالیسی سازی کا بھی مینڈیٹ دیتے ہیں۔ جسٹس اعجازالاحسن نے انجمن تاجران کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ رات آٹھ بجے کے بعد مارکیٹیں کھولنے پر پابندی آئین اور قوانین کیخلاف ہے۔ حکومت کاروبار پر کیسے پابندی عائد کرسکتی ہے۔ مارکیٹیں جلد بند کرنے سے معاشی سرگرمیاں ختم ہو جائیں گی جس سے بے روزگاری بڑھے گی پہلے ہی معاشی حالات ابتر ہیں۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ حکومتی اقدام کو کالعدم قرار دیا جائے۔ فاضل عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پوری دنیا میں مارکیٹیں جلدی بند ہو جاتی ہیں حکومت کو پالیسی بنانے کا اختیار ہے۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ حکومت نے اس فیصلے میں سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں نہیں لیا۔ عدالت نے کہا کہ ایک بجے تک مارکیٹیں کھلی رہیں تو عوام کو بجلی کیسے فراہم کی جا سکتی ہے۔ اگر حکومت آٹھ بجے مارکیٹیں بند کروانے کی پالیسی بنا کر شہریوں کو بجلی فراہم کرے تو عوام خوش ہوں گے۔