سعودی عرب کو لاجسٹک انٹیلی جنس مدد دے رہے ہیں‘ ریاض سے تیل مفت یا سستا نہیں ملتا: اسحاق ڈار

اسلام آباد (نیٹ نیوز+ بی بی سی) وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے سعودی عرب سے تعلقات کے بارے میں کہا ہے کہ سعودی عرب سے تیل ہمیں مفت یا سستے داموں نہیں ملتا بلکہ بازار کے داموں خریدا جاتا ہے۔ بی بی سی سے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دیگر ممالک کے طرح تجارتی بنیادوں پر ہی پیٹرولیم مصنوعات فروخت کی جاتی ہیں۔ پاکستان معمول کے تجارتی قواعد کے مطابق سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت، مسقط اور عمان سے تیل خریدتا ہے۔ سعودی عرب نے تاریخ میں صرف ایک بار جوہری دھماکوں کے بعد تقریباً دو ارب ڈالر کا مفت تیل دیا، اس کے علاوہ وہ پاکستان کو انہی قواعد کے تحت تیل فراہم کرتا ہے جیسا کہ برطانیہ یا دیگر ممالک کو، باقاعدہ اس کی ادائیگی کی جاتی ہے۔ نہ تیل ہمیں سستا ملتا ہے، نہ مفت ملتا ہے نہ ہی غیر معمولی تجارتی قواعد کے تحت دیا جاتا ہے۔ انہوں نے پاکستان کے جوہری اور دفاعی پروگرام میں خفیہ سعودی مدد کے بارے میں اطلاعات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’کوئی پوشیدہ مدد نہیں، جوہری دھماکوں کے بعد سعودی عرب نے مفت تیل فراہم کیا، اس کی ہم بڑی قدر کرتے ہیں۔ 2013 میں موجودہ حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد تو سعودی عرب نے دوست کے طور پر تحفے میں ڈیڑھ ارب ڈالر دیئے تھے۔ ہم ان کے تحفے کو بڑی قدر سے دیکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کی ہمارے جوہری پروگرام، میزائل پروگرام، ضرب غضب آپریشن میں کوئی مدد نہیں، ہم اپنے وسائل ہی سے تمام اخراجات پورے کرتے ہیں۔ اسحاق ڈار نے یمن کی جنگ میں سعودی عرب کی درخواست کے برعکس پاکستانی افواج بھیجنے پر دونوں ممالک کے تعلقات کے بارے میں کہا  خلیجی ممالک سے ہمارے تعلقات کشیدہ نہیں ہوں گے۔ انہوں نے پارلیمنٹ کی قرارداد اور وزیراعلیٰ پنجاب کی سربراہی میں سعودی عرب کے دورے کا دفاع کرتے کہا کہ جس طرح سعودی عرب کو اس وقت ترکی، برطانیہ اور امریکہ انٹیلی جنس اور لاجسٹک مدد فراہم کر رہے ہیں، وہ پاکستان بھی کر رہا ہے، ہماری ایک کمٹمنٹ ہے کہ اگر سعودی عرب کو براہ راست خطرہ لاحق ہوتا ہے  تو اس کو پاکستان پر حملہ سمجھا جائے گا، اس میں ہم عملی طور پر شامل ہوں گے۔ ایک سوال پر کہ اگر سعودی عرب سے تعلقات کشیدہ ہو جاتے ہیں تو پاکستان کو کس قسم کا نقصان پہنچ سکتا ہے، انھوں نے کہا ہمارا بھائیوں جیسا رشتہ ہے، پاکستان کے قیام کے بعد سے خلیجی ممالک سے خصوصی تعلقات رہے ہیں، آج بھی ہماری کمٹمنٹ ان کے ساتھ ہے، ہم اس سے بھی ایک قدم آگے جا رہے ہیں، وزیراعظم نواز شریف ترکی گئے، دیگر ممالک جانے کے لیے تیار ہیں، وہ شاید واحد وزیراعظم ہیں جنہوں نے ایرانی وزیر خارجہ سے بڑے شدومد سے کہا کہ وہ حوثی قبائلیوں کو مذاکرات کی میز پر لانے اور ہادی حکومت کو بحال کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔ سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ملک میں بھیجے جانے والی ترسیلاتِ زر بارے میں وزیر خزانہ نے کہا ترسیلاتِ زر پاکستان کے لئے قابل قدر ہیں جس سے ہمیں اپنے تجارتی خسارے کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے لیکن ہمیں یہ بات بھی نہیں بھولنی چاہئے کہ پاکستانی وہاں گراں قدر خدمات فراہم کرتے ہیں اور انہیں مفت میں کچھ نہیں ملتا ہے اور وہاں دوسرے ممالک کے شہریوں کے برعکس پاکستانیوں کو اجرت بھی کم ملتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...