ملک کو جتنا خراب ہونا تھا ہو چکا، اب مل بیٹھ کر ٹھیک کرنا ہو گا: صدر ممنون

اسلام آباد (آئی این پی+ صباح نیوز) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ چین کے تعاون سے اقتصادی راہداری کے ذریعے خطے میں ترقی کے نئے باب کھلیں گے، ملکی ترقی کیلئے جدید علوم سے آگاہی ضروری ہے، خواتین کی تعلیم میں حائل رکاوٹیں دور کرنے اور بدعنوانی کے خلاف جہاد کی ضرورت ہے، تعلیم کے فروغ سے منفی سوچ کے حامل عناصر کی حوصلہ شکنی کی جا سکتی ہے، تیز ترین صنعتی ترقی کا ہدف حاصل کرنے کیلئے توانائی کی قلت پر قابو پانا ہو گا، 2018ء تک 15سے 16ہزار میگا واٹ تک بجلی نیشنل گرڈ میں شامل ہو جائے گی۔ جمعرات کو یہاں سرحد یونیورسٹی کے گیارہویں کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ خیبر پی کے کی عوام نے زندگی کے ہر شعبے میں نمایاں کارکردگی دکھائی ہے، ملالہ جیسی کئی بیٹیاں خیر پی کے میں تعلیم حاصل کر رہی ہیں، نوجوانوں کو ملکی ترقی و خوشحالی کیلئے سخت محنت کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ محرومی کا احساس ترقی کے عمل میں جمود پیدا کرتا ہے، صدر مملکت نے کہا امید ہے کہ طلباء و طالبات اپنے والدین اور اساتذہ کی عزت میں کوئی کمی نہیں آنے دیں گے۔ فاٹا کی مختلف ایجنسیوں میں تعلیمی مراکز قائم کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا ملک میں بدعنوانی کے خلاف جہاد کی ضرورت ہے، یہ ملک ہمیں اللہ تعالی کی طرف سے ایک نعمت کے طور پر ملا ہے، اسے ہم نے اپنی بداعمالیوں کی وجہ سے خراب کیا، اسے جتنا خراب ہونا تھا ہوچکا اب اسے ٹھیک کرنا ہو گا، ایسا ہم سب مل کر ہی کر سکتے ہیں۔ صدر مملکت ممنون حسین نے تجویز دی بہتر تعلیم کے فروغ اور ملک کی نصف سے زائد افرادی قوت یعنی خواتین کو مرکزی دھارے میں لانے کے لئے پرائمری تعلیم کا شعبہ خواتین کے سپرد کر دیا جائے۔ جب خواتین اس ملک کی افرادی قوت کا حصہ بنیں گی تو ملک جلد ترقی کرے گا۔ صدر نے کہا اقتصادی راہداری کی وجہ سے پاکستان اور خاص طور پر خیبر پی کے غیر معمولی اہمیت اختیار کرنے جا رہا ہے۔ صدر مملکت نے طلبہ و طالبات کو نصیحت کی کہ اس راہداری کی تعمیر اور اس کے بعد پیدا ہونے والے مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے محنت کریں اور اْن علوم و فنون میں مہارت حاصل کریں جنھیں سیکھے بغیر آج کی دنیا میں ترقی ممکن نہیں۔ اقتصادی راہداری کے معاملے پر غیر ضروری باتیں کر کے لوگوں کو گمراہ کیا جارہا ہے۔ عوام اس منصوبے کی راہ میں رکاوٹیں حائل کرنے والوں کو مسترد کردیں۔ صدر مملکت نے کہا بجلی کی پیداوار کے پندرہ منصوبے زیر تعمیر ہیں۔ یہ منصوبے کسی گروپ یا پارٹی کے نہیں بلکہ قومی منصوبے ہیں۔صدر مملکت نے کہا کرپشن اور بدعنوانی نے ملک کو دیمک کی طرح چاٹ لیا ہے۔ جب تک ملک سے کرپشن کا خاتمہ نہیں ہوتا ملک ترقی نہیں کرے گا۔ ملک کے جو علاقے کسی بھی وجہ سے ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ جائیں انہیں دیگر علاقوں کے برابر لانے اور تعلیم اور روز گار کے یکساں مواقع کی فراہمی کے لئے جو ادارہ بھی پیش قدمی کرے، اس کا خیر مقدم کیا جانا چاہئے۔ انھوں نے طالبات کو نصیحت کی کہ انھیں جس شعبے میں دلچسپی ہے اس میں وہ تعلیم حاصل کریں اور تعلیم کے حصول میں اگر کوئی رکاوٹ پیش آجائے تو اسے کبھی خاطر میں نہ لائیں۔ صدر مملکت نے کہا ملک میں ٹیکس چوری کا کلچر موجود ہے جس کی وجہ سے ہم کبھی ٹیکس توقعات کے مطابق کبھی اکٹھا نہیں کر سکے۔ سرحد یونیورسٹی کا نمایاں کارنامہ فاصلاتی نظام تعلیم ہے۔ ملک میں سالانہ 800 ارب سے لے کر 1000 ارب روپے تک کرپشن کی جاتی ہے۔ پاکستان بننے کے وقت ہمارے پاس دو ٹیکسٹائل ملیں تھیں آج 400 سے زیادہ ہیں اور ہم تو وہ قوم ہیں جس نے پانچ دہائیوں میں ایٹمی قوت حاصل کر لی 1970ء تک ہماری ریلوے بھارت سے بہتر تھی اور ہماری کرنسی بھی بھارت سے بہتر تھی ہمارے ساتھ بڑا ظلم ہوا ہے ہم نے ترقی کی رفتار کو ضائع کیا اور کرپشن اور بد عنوانی کو جڑوں میں شامل کر دیا۔ موجودہ حکومت اور چین کی دوستی اتنی زیادہ ہے چینی ہمیں آئرن برادرز اور آل ٹائمز ٹسٹیڈ فرینڈز کہتے ہیں یہ دوستی قائم رہے گی یہ منصوبے بنیں گے میری تلقین ہے کہ ان منصوبوں کے سامنے آنے والی ہر رکاوٹ دور کریں۔

ای پیپر دی نیشن