واشنگٹن (اے پی پی) 2009ء میں افغانستان میں امریکی خفیہ ایجنسی (سی آئی اے) کے اہلکاروںپر ہونے والے حملے میں پاکستان یا حقانی نیٹ ورک ملوث ہونے کے قابل اعتماد ثبوت نہیں ملے۔ یہ بات واشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں کہی ہے۔ رپورٹ میں ایک نامعلوم امریکی عہدیدار کا حوالہ دیا گیا ہے۔ دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ اس حملے کا منصوبہ القاعدہ نے بنایا۔ رپورٹ میں ایک امریکی عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ دستاویز میں واضح طورپر کہا گیا ہے کہ اسکے مواد کا تجزیہ نہیں کیا گیا۔ دستاویز کے مطابق عام اتفاق پایا جاتا ہے کہ حملہ بنیادی طورپر القاعدہ کی سازش تھی۔ اس میں حقانی نیٹ ورک یا پاکستان شامل نہیں تھا۔ رپورٹ کے مطابق القاعدہ سے تعلق رکھنے والے ارکان اور خودکش حملہ آوروں کے بصری پیغامات سے واضح طورپر پتہ چلتا ہے کہ القاعدہ نے یہ حملہ علاقے میں ڈرون حملوں میں القاعدہ کے اہم ارکان کو ہلاک کرنے کے ردعمل میں کیا تھا۔ اخبار کی رپورٹ کے مطابق جس وقت یہ حملہ کیاگیا‘ عین اسی وقت پاکستان کی سکیورٹی افواج طالبان اور عسکریت پسندوں کیخلاف سخت مہم میں مصروف تھیں۔ اسی سال پاکستانی افواج نے زمینی کارروائیوں میں سینکڑوں دہشت گردوں اور عسکریت پسندوں کو ختم کیا اسلئے یہ بات ناقابل فہم ہے کہ پاکستان کو ایسے وقت میں اس حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے۔