نیویارک ( نمائندہ خصوصی+بی بی سی) اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے ادارے کے ہائی کمشنر نے امریکی صدارتی امیدوار کی دوڑ میں شامل ری پبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ کمشنر زید رعد الحسین نے ڈونلڈ ٹرمپ کا نام تو نہیں لیا‘ لیکن مسلمانوں کے تئیں انکی پالیسیوں اور ٹارچر کے تعلق سے انکے موقف پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے انہیں متعصب اور کٹر پن سے تعبیر کیا۔ مسٹر حسین نے کہا ’’کٹر پن مضبوط لیڈر شپ کا ثبوت نہیں ہے۔ رعدالحسین نے اوہائیو میں سامعین سے بات کرتے ہوئے کہا نفرت انگیز بیانات اشتعال انگیزی اور دوسروں کو دبانے کی باتیں نہ ہنسانے والی تفریح ہے اور نہ ہی سیاسی مفاد کیلئے کوئی باوقار گاڑی۔ انہوں نے کہا اس ملک کے صدر بننے کیلئے ہونے والے مقابلے میں سبقت لینے والے ایک امیدوار نے چند ماہ قبل ٹارچر کی اپنی پُرجوش حمایت کا اعلان کیا تھا۔ وہ معلومات حاصل کرنے کیلئے جو شاید انکے پاس ہوں بھی نہ اس کیلئے لوگوں کو ناقابل برداشت تکلیف پہنچانا۔ واضح رہے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ٹارچر کام کرتا ہے اور اگر وہ اقتدار میں آئے تو اسے دوبارہ سخت ترین فارم میں نافذ کریں گے۔ بش انتظامیہ نے شدت پسندوں سے تفتیش کے دوران پانی میں ڈبونے اور دیگر سخت ترین ایذائیں دینے کا طریقہ اپنایا تھا جس پر صدر اوباما نے پابندی عائد کر دی تھی۔ مسٹر ٹرمپ نے اس سے بھی سخت ایذائیں دینے کے طریقے نافذ کرنے کی بات کہی ہے جس کی کئی عالمی رہنمائوں نے نکتہ چینی کی ہے۔ ادھر ٹرمپ اور ان کی ری پبلکن کی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان تنائو بڑھتا جا رہا ہے۔ ٹرمپ کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ پارٹی میں وفود کو چُننے کا طریق کار بھی اس طرح دھاندلی زدہ ہے جیسے امریکیوں کیخلاف تجارتی‘ معاشی اور امیگریشن پالیسیاں ہیں۔ وال سٹریٹ جنرل میں شائع ٹرمپ کے اس مؤقف کے بعد پارٹی کے اہم رہنمائوں نے انہیں کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ پارٹی اسٹیبلشمنٹ اور ٹرمپ میں تنازع اس وقت بڑھا جب کولوراڈو میں گزشتہ ہفتے ٹرمپ کسی بھی وفد کا ووٹ حاصل نہ کر سکے اور تمام وفود نے ٹیڈوکروز کی حمایت کر دی۔ پارٹی اسٹیبلشمنٹ نے پارٹی کنونشن کے دوران 34 وفود کا انتخاب کیا گیا۔ یہ عمل ووٹرز کی موجودگی میں پرائمری میں مکمل نہیں کیا گیا۔ ٹرمپ کے اس اعتراض کے جواب میں ری پبلکن نیشنل کمیٹی (RNC) کے افسر نے کہا کہ پراسیس ان لوگوں کیلئے سمجھنے میں آسان ہے جو اس کو سمجھنا چاہیں۔ یہ طریق کار سادہ اور آسان ہے۔ پارٹی اسٹیبلشمنٹ اب بھی ٹرمپ کی صدارتی امیدوار کے طورپر نامزدگی کی مخالفت کر رہی ہے۔ سابق صدارتی مہم کے سینٹ رہنمائوں نے خبردار کیا ہے کہ یہ جھگڑا پارٹی کیلئے نقصان دہ ہو سکتا ہے اور اسکا فائدہ ڈیموکریٹک کی متوقع صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن کو پہنچ سکتا ہے۔ پارٹی رہنما مائیکل ٹیسل نے کہا یہ وہ وقت ہے کہ پارٹی اور ٹرمپ ملکر ڈیموکریٹک امیدوار کو شکست دینے کا پروگرام بنائیں۔ ٹرمپ نے اس ہفتے ٹوئٹر استعمال کرتے ہوئے نامزدگی کے عمل کو کرپٹ‘ دھاندلی زدہ اور ایسا نظام قرار دیا تھا جو وفود کی تعداد کو بڑھانے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرتا ہے۔