راجن پور ( نامہ نگاران +این این آئی+ بی بی سی) راجن پور میں جرائم پیشہ گروہ چھوٹو گینگ کیخلاف جاری فوجی کارروائی میں گن شپ ہیلی کاپٹروں سے گینگ کے ٹھکانوں اور کمین گاہوں پر شیلنگ جاری ہے۔ علاقے کے لوگوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق جرائم پیشہ گروہ کی جانب سے فوجی ہیلی کاپٹر پر اینٹی ایئر کرافٹ گن سے فائرنگ کے بعد علاقے میں مزید فوجی کمک بھیجی گئی ہے۔ حکومتی ذرائع نے ان خبروں کی تردید کی کہ چھوٹو گینگ کے ساتھیوں نے ہتھیار ڈال دئیے ہیں۔ ادھر کچے کے علاقے میں چھوٹو گینگ کیخلاف جاری آپریشن کے بعد کرفیو میں تین گھنٹے کیلئے نرمی کی گئی تھی جس کے بعد علاقے میں دوبار کرفیو نافذ کر کے آپریشن شروع کردیا گیا۔ ڈی پی اوغلام مبشر میکن نے اس سے قبل اپنے بیان میں کہا تھا کہ راجن پور کے علاقے کچا بنگلا اچھا، کچا شاہ والی، کچا سون میانی، مورو اور کچا جمال میں دو گھنٹے کیلئے کرفیو میں نرمی کر دی گئی اور تین گھنٹے کی نرمی کے بعد چھوٹو گینگ کیخلاف ایک بار پھر آپریشن ضرب آہن شروع کردیا گیا ہے۔ فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے کہاہے کہ راجن پور کے علاقے کچے میں چھوٹو گینگ کے خلاف آپریشن ”ضرب آہن “ کا چارج پاک فوج نے سنبھال لیا ہے جس کے بعد مجرموں کے گرد گھیرا مزید تنگ کردیا گیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے ایک بیان میں کہا کہ آپریشن کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے اور کامیابی کے حصول کو یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کی باقاعدگی سے معلومات دی جائیں گی اور پیشرفت سے مسلسل آگاہ رکھا جائیگا۔ ذرائع کے مطابق ڈاکوﺅں نے فورسز کو دھوکہ دینے کیلئے یرغمالی اہلکاروں کی وردیاں خود پہن لیں اور اپنے کپڑے انہیں پہنا دئیے ہیں۔ یرغمال اہلکاروں کی رہائی تاحال نہیں ہوسکی۔ رحیم یار خان سے کرائم رپورٹر کے مطابق آپریشن کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کیلئے تونسہ بیراج کے مقام پر دریائے سندھ میں پانی کے اخراج میں کمی کردی گئی ہے جس کے نتیجے میں آپریشن زدہ علاقہ میں بہنے والے دریا میں پانی کی سطح مسلسل کم ہورہی ہے۔ فورسز کی جانب سے اعلیٰ حکام کو آگاہ کیا گیا تھا کہ کچے کے علاقے میں دریائے سندھ میں پانی کی سطح بلند ہونے کے باعث جاری آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہے جس پر اعلیٰ حکام نے تونسہ کے مقام پر پانی کے اخراج میں کمی کی ہدایات جاری کردیں۔ چھوٹو گینگ کیخلاف آئندہ 24 گھنٹوں میں فیصلہ کن کارروائی کا امکان ہے۔ سکیورٹی فورسز نے نئی مورچہ بندی کرلی، ڈاکوﺅں نے یرغمال بنائے گئے پولیس اہلکاروں کی وردیاں استعمال کرنا شروع کردیں۔ فیصلہ کن کارروائی کیلئے فورسز کے تازہ دم دستوں کے علاوہ پانی میں چلنے والی بکتر بند گاڑیاں بھی کچے کے علاقے میں پہنچ چکی ہیں۔رحیم یار خان سے بیورو آفس کے مطابق فوج کی جانب سے کچے میں جاری آپریشن کی کمانڈ سنبھالتے ہی ڈاکو مغوی پولیس اہلکاروں کی وردیاں خود پہن کر انکو سادہ کپڑے پہنا کر انہیں ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں جس کے باعث سکیورٹی فورسز کو ڈاکوﺅں پر فائرنگ کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سکیورٹی فورسز نے راستوں پر 16 چوکیاں قائم کر لی ہیں تاکہ ڈاکو راہ فرار اختیار نہ کرسکیں۔ ماہرین کے مطابق سکیورٹی فورسز کو دریا میں پانی کی مقدار بڑھنے سے قبل جاری آپریشن مکمل کرلینا چاہئے کیونکہ دریا میں پانی کی مقدار بڑھنے کے باعث سکیورٹی فورسز کو جاری آپریشن میں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ آپریشن ضرب آہن میں 2 گن شپ اور 5 ریسکیو ہیلی کاپٹروں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ ڈاکوﺅں کو فرار سے روکنے کیلئے پولیس اور رینجرز کی 16 چوکیاں قائم کردی گئی ہیں۔ ٹینک، توپیں اور بکتر بند گاڑیاں بھی علاقے میں پہنچ گئی ہیں۔چھوٹو گینگ کے پاس 3 ہیوی مشین گنیں 2 سو سے زائد سب مشین گنیں اور کئی ہزار کلو بارود موجود ہے
لاہور (اشرف جاوید/ دی نیشن رپورٹ) چھوٹو گینگ یرغمال بنائے جانے والے پولیس اہلکاروں کو آپریشن میں شدید کارروائی سے بچنے اور اپنے بنکرز پر بمباری روکنے کیلئے بطور انسانی شیلڈ استعمال کر رہا ہے۔ ایک عہدیدار نے بتایا تاحال گینگ کے خلاف بھرپور کارروائی نہیں کی گئی اور پنجاب حکومت کی پہلی ترجیح یرغمال بنائے جانے والے اہلکاروں کی بحفاظت بازیابی ہے۔ آپریشن میں پاک فوج کے سپیشل کمانڈ سب سے آگے ہیں اور رینجرز اور پولیس ان کی معاونت کر رہی ہے۔ ادھر آئی جی پنجاب مشتاق احمد سکھیرا نے آپریشن میں شہید ہونے والے اہلکارورں کے گھروں میں جا کر ان کے اہل خانہ سے تعزیت کی۔ نیشن سے گفتگو میں آئی جی نے کہا کہ اہلکاروں کو بچانا ان کی پہلی ترجیح ہے۔ انہوں نے میڈیا کی طرف سے غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ پر بھی ناخوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ بحث بحیثیت قوم ہونی چاہئے مگر شہدا کو عزت دی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کے ساتھ آپریشن کی حکمت عملی شیئر نہیں کی جا سکتی۔ علاوہ ازیں ”وقت نیوز“ کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق آئی جی سرمد سعید خان نے کہا کہ چھوٹو گینگ کے ارکان نے ایک ایک یرغمالی کو الگ الگ بنکر میں رکھا ہوا ہے اور یہ غور کیا جا رہا ہے کہ اب کیا کیا جائے۔