کلبھوشن یادیو جیسے بھیڑیئے کو رہا کروانے کیلئے بھارتی دہشت گردایجنسی ” را “ ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے ۔اس پرشرمندہ یا پشیمانی کا اظہار کرنے کے بجائے ڈھٹائی سے پاکستان کے ہی رہائشی وکلاءسے بھی رابطے کرکے کلبھوشن یادیو جوانسان کے روپ میں درندہ ہے ،کو رہا کروانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ یہ تو قانون دان جانتے ہیں کہ دشمن ملک کا جاسوس جس نے پاکستان میں رہتے ہوئے مکاری ،چالاکی سے بعض بے ضمیر لوگوں کو خرید کر اپنا ہمنوا بناکر قتل وغارت گری کا ناپاک کھیل کھیلا جس سے معصوم جانیں ضائع ہوئیں ،ملک کا امن وامان تباہ ہوا،جس سے بیرونی دنیا میں پاکستان کو غیر محفوظ ملک ثابت کرنے کی ناصرف کوششیں کی،بلکہ سی پیک اور ایسے ہی کئی منصوبوں کو بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔اس کی رہائی کیلئے پاکستانی قانون دان ،پاکستان کی عدالتوں سے رجوع کرنے کا حق رکھتے ہیں ۔؟ جب وہ اپنا جرم تسلیم کرچکا ہے ، وہ وطن عزیز میں غیر قانونی طریقے سے داخل ہوا تھااور اس نے ملکی سا لمیت سے کھیلنے کا گھٹیا سے گھٹیا طریقہ بھی اختیار کرنے سے گریز نہیں کیا ۔کس قدر افسوس ہے کہ آج ٹی وی پر ٹاک شو میں PPPکے سینیٹرسعید غنی نے عزیر بلوچ بارے سابق وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا پر الزام لگایا ہے کہ وہ عزیر بلوچ کی پشت پناہی کرتے رہے ہیں۔جبکہ ایم کیو ایم کے الطاف حسین اور ان کے ساتھ سندھ خصوصاً حیدرآباد اور کراچی میں ”خون کی ہولی“ کھیلتے رہے ہیں۔اور انہوں نے اعتراف بھی کیا ہے کہ ان پر ہاتھ نہیں ڈالا گیا۔عزیر بلوچ کو پاک فوج نے اپنی تحویل میں لے کر تحقیقات شروع کردی ہے جس سے ”دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی“ ہوجائے گا۔کیونکہ پاک فوج کی تفتیش اور تحقیق کا نظام مضبوط اور موثر ہے ۔جہاں تک ایم کیو ایم کا تعلق ہے ان کے سابقہ اور موجودہ لوگوں نے بھارتی خفیہ دہشت گرد ایجنسی ”را“ کیلئے کام کرتے ہوئے ملک کے خلاف کام کرنے کا اعتراف کیاہے۔پھر انڈیا سے ناجائز طریقوں سے آکر کراچی میں” رَچ بس “جاتے ہیں ویسے تو پنجاب کی شوگر مل میں بھی بھارتی مزدوروں کے روپ میں کام کرنے والوں بارے انکشاف ہوا ہے ۔اگر غور سے ادھر ادھر کا جائزہ لیا جائے تو چند سالوں میں ملک کی آبادی میں حیران کن حد تک اضافہ ہوا ہے۔پاکستان بنے ہوئے70سال ہوگئے ہیں ۔مگر اردگرد آبادیوں میں انجانے لوگ بسنے لگے ہیں ۔انہی سطور میں تحریر کیا جاچکا ہے کہ پہلے لوگ غیر قانونی طریقوں سے داخل ہوتے ہیں ،پھر مقامی لوگوں کے گھروں کے ایڈریس اور ملتے جلتے نام رکھ کر شناختی کارڈز بنوالیتے ہیں ۔اس میں تعلیمی اداروں کے بعض افسران غیر ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے اور بعض چند ”ٹکوں“ کی خاطر جعلی اسناد بناکر اصلی ثابت کرتے ہیں ۔جسے جعلی ثابت کرنا بہت ہی مشکل ہے ۔یہی لوگ پاکستان میں رہتے ہوئے دہشت گردانہ کارروائی کرتے ہیں۔کلبھوشن یادیو نے بھی میٹرک کی سند خرید کر مبارک حسین بننے میں کامیابی حاصل کی تھی اور کراچی میں اردو بولنے والوں اور بھارتی ہر علاقے کی زبانیں اور ہر قسمی شکل وصورت والے لوگوں کو موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے موجود رہا ہے ۔اگر پاکستان کسی بھی طرح مصلحت کا شکار ہوکر کلبھوشن یادیو کو چھوڑنے یا موخر کرنے کا فیصلہ کرتا ہے تو یہ پاکستانی قوم کی بہت بڑی بدقسمتی ہوگی۔بلکہ آئندہ بھارتی جاسوسوں اور دہشت گردی کا لائسنس جاری رکھنے کے مترادف ہوگا۔بھارت نے کلبھوشن یادیو کو رہائی کیلئے پاکستان سے تعلق رکھنے والے کسی ایسے شخص کو نشانہ بنانے کی سازش بھی شروع کردی ہے تاکہ اس طریقے سے کلبھوشن یادیو بارے سودے بازی کی جاسکے۔کس قدر شرمناک حرکت ہے ۔پاکستان کے سیاستدانوں کو نریندر مودی جیسا رویہ اپنانے کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان کے25کروڑ عوام دہشت گردی سے تنگ ہیں۔پاکستان کے کئی ایسے مسائل اور بھی ہیں مگر سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی ہے جس کی وجہ سے نہ صرف بیرونی سرمایہ کار پاکستان کی طرف رخ پھیر رہاہے اور پاکستانی قوم عدم تحفظ کا شکار ہے ،گو کہ پاک فوج ہی ہے جو نہ صرف ملک کو محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کررہی ہے بلکہ دہشت گردی جیسے ”ناسور“سے بھی نبردآزما ہے۔سیاستدان غیر ملکی آقاﺅں کی خوشی کی خاطر مصلحت اختیار کرتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ 25کروڑ عوام جہاں کرپٹ عناصر کا احتساب اور بحرانوں کے خاتمے کیلئے کوشاں ہے وہ کلبھوشن یادیو کی پھانسی کے بھی منتظر ہیں کیونکہ پاکستانی قو70سالوں سے بھارتی ظالمانہ ریشہ دوانیوں سے پریشان ہے ۔اور کشمیریوں پر مظالم سفاکانہ قتل وغارت کا خاتمہ چاہتے ہیں۔اور کلبھوشن یادیو جیسے ناجانے کتنے دہشت گردوں اور جاسوسوں سے خوفزدہ ہیں۔قوم جانتی ہے کہ اگرکلبھوشن یادیو کو چھوڑ دیا گیا تو یہ پاکستانی سا لمیت ہی نہیں بلکہ پاکستانی عوام کے امن وامان کیلئے شدید خطرہ ثابت ہوگا۔ضروری ہے کہ کلبھوشن یادیو کو پھانسی لگا کر عبرتناک سزا دی جائے تاکہ کوئی دہشت گرد پاکستان کی طرف دیکھنے سے پہلے لاکھوں بار سوچنے پر مجبور ہوجائے۔