وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے گذشتہ روز پریس کانفرنس میں خانانی اینڈ کالیا منی لانڈرنگ کیس کے حوالے سے ماضی میں حکومتی منی لانڈرنگ کا انکشاف کرتے ہوئے باور کرایا ہے کہ 2005ء سے 2008ء کے دوران 108 ارب کا زرمبادلہ ملک سے باہر بھجوایا گیا۔ سابقہ حکومت اور ایف آئی اے کی ملی بھگت سے ان ترسیلات کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں کہ رقم کس نے بھیجی اور کس نے وصول کی۔ خانانی اینڈ کالیا پیپلز پارٹی کی حکومت کے دور کا ایک پرانا کیس ہے جس کے بارے ماضی کی حکومت نے بڑے بڑے دعوے کیے تھے جبکہ چودھری نثار علی خان نے قرار دیا ہے کہ جو کچھ بھی ہوا‘ غیرقانونی طور پر ہوا۔ معاملے کی تفتیش ٹھیک نہیں ہوئی۔
ریکارڈ کو بری طرح نظرانداز کیا گیا۔ اس کی نئے سرے سے انکوائری ہو گی کیس کا پورا ریکارڈ موجود نہیں اور جو تھوڑا بہت ریکارڈ ملا ہے وہ بھی ٹھیک طرح سے ڈاکومنٹ نہیں ہوا اس میں سیاستدان بیورو کریٹ اور بزنس مین شامل ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ کے بقول یہ ایک بہت بڑے سکینڈل کا چھوٹا سا حصہ ہے۔ انہوں نے عندیہ دیا ہے کہ ناقص کیس کی تفتیش کرنے والوں کو پکڑنا بھی پڑا تو پکڑ لیں گے امریکہ‘ عرب امارات اور برطانیہ کو بھی معاونت کے لیے خطوط لکھ دیے گئے ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ نے بجا کہا کہ خانانی اینڈ کالیا کیس میں جو بھی ہوا غیرقانونی ہوا اس کا نوٹس لینا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ امید کی جانی چاہیے کہ وزیر داخلہ عوام کو مزید نئی اطلاعات فراہم کرنے کے بجائے کچھ کر کے دکھائیں گے اور کیس میں ملوث افراد کو ضرور قانون کے کٹہرے میں لائیں گے۔
خانانی اینڈ کالیا منی لانڈرنگ کیس کی بازگشت
Apr 17, 2017