کابل (این این پی + رائٹرز+ نوائے وقت رپورٹ) افغان ڈپٹی چیف آف سٹاف جنرل مراد علی نے کہا ہے کہ مشرقی صوبہ ننگرہار میں امریکہ کی جانب سے جی بی یو 43 بم سے حملہ ایک ضرورت اور پڑوسیوں کیلئے ایک پیغام ہے کہ داعش کی موجودگی کے خطرے کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔ فضائی حملے میں داعش کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ ضلع آچن میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن اب بھی جاری ہے۔ جنرل مراد نے تصدیق کی کہ داعش کے 95 جنگجو مارے جا چکے ہیں جبکہ کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔ افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے داعش کے خلاف امریکی فضائی حملے سے متعلق بیان دینے پر اپنے مشیر کو برطرف کر دیا۔ ’’خاما پریس‘‘ کے مطابق دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دائود اساس کو ننگرہار میں امریکی فضائی حملے سے متعلق غیر ذمہ دارانہ بیان دینے پر برطرف کر دیا گیا۔ ادھر ٹرمپ کے مشیر جنرل (ر) ایچ آر مک ماسٹر پہلے دورہ پر کابل پہنچ گئے۔افغان طالبان نے ننگرہار میں امریکہ کے نان نیوکلیئر میزائل حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کا دوہرا معیار ہے‘ ایک طرف داعش کی سرکوبی کا دعویٰ کرتا ہے تو دوسری طرف داعش کو عملی طورپر مستحکم کر رہا ہے۔ افغانستان میں داعش کا سدباب افغانوں کا کام ہے‘ غاصب