اسلام آباد (صباح نیوز+ آن لائن) سپریم کورٹ نے میڈیا کمشن کیس میں چیئرمین پیمرا کے انتخاب کے لئے سرچ کمیٹی کی تشکیل نو کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب کو کمیٹی سے نکال دیا جبکہ سیکرٹری اطلاعات کو شامل کرلیا، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ مریم اورنگزیب بیانات دینے میں مصروف ہوں گی، ان کے لئے کمیٹی کے لئے وقت نکالنا ممکن نہیں ہوگا، عدلیہ کمزور ہوگی تو میڈیا کمزور ہوگا، اگر ہماری بات ٹھیک نہیں تو بولنا بھی بند کردیں گے، قانون سازوں کو قانون میں ترمیم کے لئے تجویز نہیں کر سکتے، پارلیمنٹ آرٹیکل 5 میں ترمیم نہ کریں تو کیا کریں؟ آرٹیکل 5اور 6آئین کے آرٹیکل 19سے مطابقت نہیں رکھتے، لگتا ہے حکومت کو کوئی خوف نہیں، حکومت کا پیمرا پر کنٹرول ختم کرنا چاہتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کسی شیر کو میں نہیں جانتا، انہوں نے ججز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہیں اصل شیر ‘ نااہلی کیس کے بعد عدلیہ مردہ باد کے نعرے لگے، خواتین کو شیلٹر کے طور پر سامنے لے آتے ہیں، غیرت ہوتی تو خود سامنے آتے۔ پیر کو چیف جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے میڈیا کمشن کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے مزید کہا کہ کسی نے فیصل رضا عابدی کا انٹرویو دیکھا ہے؟سپریم کورٹ کے باہر عدلیہ مردہ باد کے نعرے لگے، ابھی صبر اور تحمل سے کام لے رہے ہیں۔سپریم کورٹ میں میڈیا کمشن کیس کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ 2روز قبل جب ہم نے آرٹیکل 62ون ایف کا فیصلہ سنایا، عدالت کے باہر نعرے لگائے گئے، یہاں عدلیہ مردہ باد کے نعرے لگائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیا یہ میڈیا کی ذمے داری ہے؟ اتنا احترام ضرور کریں جتنا کسی بڑے کا کیا جانا چاہئے، کسی کی تذلیل مقصود نہیں، نااہلی کیس کے بعد ہی نعرے لگے، خواتین کو شیلٹر کے طور پر سامنے لے آتے ہیں۔ اس موقع پر جسٹس شیخ عظمت سعید کا کہنا ہے کہ بات زبان سے بڑھ گئی ہے، میڈیا کی آزادی عدلیہ سے مشروط ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ حکومت نے 7رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے، وزیراعظم کی منظوری سے کمشن کی تشکیل کی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کمشن میں نمایاں صحافی اور پی بی اے کے چیئرمین کو شامل کیا گیا ہے، کمشن چیئرمین پیمرا کے لئے 3ممبران کے پینل کا انتخاب کرے گا۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کام ہوتے ہوتے تو بہت وقت لگ جائے گا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے انہیں بتایا کہ یہ کام 3ہفتوں کے اندر ہوجائےگا۔ عدالت نے پیمرا چیئرمین کے انتخاب کے لیے سرچ کمیٹی کی تشکیل نو کرتے ہوئے مریم اورنگزیب کو کمیٹی سے نکال دیا جبکہ سیکرٹری اطلاعات کو کمیٹی میں شامل کرلیا اگر ہماری بات ٹھیک نہیں تو بولنا بھی بند کردیں گے، قانون سازوں کو قانون میں ترمیم کے لیے تجویز نہیں کر سکتے، پارلیمنٹ آرٹیکل 5 میں ترمیم نہ کریں تو کیا کریں؟ چیف جسٹس نے پوچھا کہ پیمرا قانون میں ترمیم کے حوالے سے کیا کیا گیا؟، جسٹس شیخ عظمت نے استفسار کیا کہ پیمرا قانون میں کیا غلط خبروں سے متعلق کوئی شق ہے؟، جعلی خبریں بہت اہم مسئلہ ہیں، ملائیشیا میں جعلی خبر کو فوجداری جرم بنادیا گیا ہے۔ رانا وقار نے کہا کہ جعلی خبروں کی روک تھام کرنا نہایت ضروری ہے۔ جسٹس عظمت سعید کا کہنا ہے کہ قانون کو کالعدم قرار دیا تو خلا پیدا ہوگا۔ حامد میر کے وکیل نے کہا کہ آرٹیکل 5 کے اطلاق کی گائیڈ لائن ہونی چاہیے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آرٹیکل 5 اور 6آئین کے آرٹیکل 19سے مطابقت نہیں رکھتے، لگتاہے حکومت کو کوئی خوف نہیں، حکومت کا پیمرا پر کنٹرول ختم کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ کام میرا کھولا ہوا نہیں لیکن بند کرکے جاﺅں گا، حکومت پر کوئی تلوار نہیں ہے لیکن یہ کام ہونا چاہئے۔ حامد میر کے وکیل نے یہ بھی کہا کہ حکومت کے آرٹیکل5 کے اختیار کو پیمرا کی رضامندی سے مشروط کردیں۔ ایک موقع پر چیف جسٹس کا یہ بھی کہنا تھا کہ لالو پرشاد کا نام لیا تو ایک اینکر نے آسمان سر پر اٹھا لیا۔ اس حوالے سے میری معلومات غلط تھیں، لالو پرشاد لا گریجوایٹ ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 2ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔ آن لائن کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ کسی شیر کو نہیں جانتا اصل شیر میرے جج ہیں۔ میرے شیر کام کریں گے اور ملک کو بحران سے نکالیں گے۔ جس دن نااہلی کا فیصلہ آیا خواتین نے عدالت سے باہر عدلیہ مردہ باد کے نعرے لگائے‘ بے چاری خواتین کو بطور شیلڈ استعمال کیا گیا‘ مرد کے بچے بنیں خود سامنے آئیں۔
چیف جسٹس