اسلام آباد (اے این این) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اگر سپریم کورٹ کی عمارت بھی غیر قانونی ہے تو اسے بھی گرا دیا جائے۔ پیر کو سپریم کورٹ میں غیرقانونی شادی ہال تعمیرات کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ راول ڈیم کے قریب شادی ہالز اور بنی گالہ میں عمران خان کے گھرسمیت تعمیرات غیرقانونی ہیں، عدالت نے بنی گالہ میں تعمیرات ریگولر کرنے کا حکم دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تعمیرات کو ریگولر کرنے کا میں نے نہیں کہا، وفاقی وزیر کیڈ طارق فضل چوہدری نے تعمیرات ریگولر کرنے کا فیصلہ کیا، ریگولر کرنا ہے تو کریں، ریگولر نہیں کرنا تو نہ کریں ،یہ تاثرغلط ہے عدالت نے تعمیرات ریگولر کرنے کا کہا۔ جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیئے کہ مارگلہ نیشنل پارک میں کسی صورت تعمیرات نہیں ہوسکتی، جب نیشنل پارک میں شادی ہال بنا تب سی ڈی اے کدھر تھا ۔ شادی لان کے وکیل نے کہا کہ بنی گالہ میں عمران خان کے گھرسمیت تعمیرات غیرقانونی ہیں، دو کلومیٹر کے دائرے میں کئی شادی ہال ہیں، سپریم کورٹ کی بلڈنگ بھی 2 کلومیٹر کے اندر آتی ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر ایسا ہے تو سپریم کورٹ کو بھی گرا دیں جس پر لان کے مالک جمیل عباسی نے بتایا کہ شادی لان قوانین کے مطابق ہے، عدلیہ بحالی تحریک میں تین مرتبہ جیل گیا جس پر چیف جسٹس نے کہا ہو سکتا ہے چوتھی مرتبہ بھی جانا پڑ جائے۔چیف جسٹس نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ چک شہزاد میں فارم ہائوسز سبزیوں کی افزائش کیلئے دیئے گئے تھے لیکن وہاں محل جیسے گھر بنے ہوئے ہیں، یہ اراضی کس نے لیز پر دی وکیل نے بتایا کہ فارم ہاؤسز پر بڑے بااثر لوگ رہتے ہیں چیف جسٹس نے کہا ضرورت ہوئی تو چک شہزاد فارم ہاؤسز کا معائنہ بھی کرسکتے ہیں ۔چک شہزاد میں سبزیوں کے فارم ہاؤسز پر محل نما گھر بنانے والوں کو نوٹس جاری کر کے بلائیں گے۔چیف جسٹس نے کہا کہ میں غصے میں کسی کی سرزنش نہیں کرتا لیکن میڈیا پرمیری طرف سے سرزنش کے الفاظ چل جاتے ہیں اور بلاوجہ میری بدنامی کرتے ہیں، ہم صرف سوالات پوچھتے ہیں۔